اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں آئینی تقاضے کی عدم تکمیل کا امکان بڑھ گیا جس کے بعد پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس 21 اپریل کو طے کرے گا کہ اس وبا کے تناظر میں قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کیسے منعقد کیا جائے، واضح رہے کہ یہ ٹاسک پارلیمنٹ ہاو¿س کے عملے کے 2 اراکین میں کورونا وائرس کے مثبت نتائج آنے کی رپورٹس کے بعد مشکل نظر آرہا ہے، رپورٹ کے مطابق عملے کے دونوں ممبران میں وائرس کی نشاندہی کے بعد احتیاطی اقدام کے طور پر پارلیمنٹ ہاو¿س کی عمارت 3 دن (جمعہ سے اتوار) کے لیے بند کردی گئی تھی، یہ مدنظر رہے کہ فنانس بل پاس کرنے کے لیے بجٹ سیشن کا انعقاد ایک آئینی تقاضہ ہے اور جب قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوتا تو اسے منظور نہیں کیا جاسکتا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے دور حکومت کے اختتام سے قبل شیڈول سے 2 ماہ پہلے اپریل میں اپنا آخری بجٹ پیش کیا تھا تاہم پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے اقتدار میں آنے کے بعد بجٹ پیش کرنے کے عمل میں کچھ ترامیم کیں۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق وبائی امراض کے دوران قومی اسمبلی کے ورچوول سیشن سے متعلق خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس 21 اپریل کو سہ پہر ساڑھے 3 بجے پارلیمنٹ ہاو¿س کے کمیٹی روم نمبر 2 میں ہوگا، کمیٹی کی سربراہی وزیر برائے تحفظ قومی خوراک فخر امام کریں گے جبکہ اس کے ممبران میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، علی محمد خان اور امین الحق، وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان، پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر، ایاز صادق، شاہدہ اخترعلی اور سید نوید قمر شامل ہوں گے۔کمیٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران اسمبلی کے ورچوول سیشن منعقد کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں طریقہ کار اور کاروباری طرز عمل کے قواعد 2007 میں اگر کوئی ترمیم ہونی ہے تو کمیٹی وہ ترمیم تجویز کرے گی۔واضح رہے کہ زوم یا کسی دوسرے نیٹ ورک پر ویڈیو لنک کے ذریعہ سیشن کا انعقاد غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے اور ہیکرز اسے ہیک کرسکتے ہیں یا رکاوٹ بھی ڈال سکتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.