پاکستان میں غیر ملکی کوچ کے تقرر کا تجربہ پھر ناکام

لاہور: پاکستان میں غیر ملکی کوچ کے تقرر کا تجربہ ایک بار پھر ناکام ہوا، ڈیوواٹمور بھی بھاری معاوضے کی وصولی کے سوا کچھ نہ کر پائے، نئے سیٹ اپ میں کوچ کی تبدیلی کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق رچرڈ پائی بس، باب وولمر اور جیف لاسن کے بعد چوتھے غیر ملکی کوچ ڈیو واٹمور بھی پاکستانی ٹیم کو عروج پر نہ لے جا سکے، عام خیال یہ تھا کہ سخت مزاج سابق آسٹریلوی کرکٹر روایتی پلیئرز پاور کا نام و نشان مٹا دیں گے لیکن الٹا وہی پاکستان کے رنگ میں رنگ گئے،ابتدا میں بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد کے کھلاڑیوں کو مشوروں کو بھی اپنے کام میں مداخلت سمجھنے والے ڈیو واٹمور نے جلد ہی سر تسلیم خم کرتے ہوئے پاکستانی انداز میں کام کرنے کا طریقہ سیکھ لیا، ان کی معاونت کیلیے بیٹنگ اور بولنگ سدھارنے کیلیے کوچ پر کوچ بھرتی کیے گئے جسے انھوں نے تقدیر کا لکھا سمجھ کر قبول کرلیا اور بے فکری کی نیند سونے کے عادی ہوگئے، ایشیا کپ اور بھارت کیخلاف ون ڈے سیریز میں 2-1سے فتح کے سوا ناکامیوں کی داستان بھی انھیں پریشان نہ کر سکی۔ون ڈے میچز میں سری لنکا کے ہاتھوں 3-1سے شکست ہوئی، آسٹریلیا نے 2-1سے زیر کیا، جنوبی افریقہ نے 3-2سے مات دی، ورلڈ کپ سیمی فائنل میں بھارت نے گھر کی راہ دکھائی، چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم ایک میچ بھی جیت نہ سکی مگر کوچ فکرمند نظرنہ آئے۔چند قومی کرکٹرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آغاز میں گرین شرٹس کی کارکردگی کے حوالے سے پریشان ہونے والے ڈیو واٹمور اب خراب کھیل پر بھی سکون نہیں کھوتے، وہ مختلف حالات کا سامنا کرنے کیلیے کھلاڑیوں کو داؤ پیچ بتانے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کرتے، ان حالات میں پاکستانی ٹیم کو ان کے ہائی پروفائل کوچ ہونے کا کوئی فائدہ ہوتا نظرنہیں آتا۔ذرائع کے مطابق سالانہ 2لاکھ ڈالر سے زائد معاوضہ حاصل کرنے والے سابق آسٹریلوی کرکٹر کیلیے نئے بورڈ سیٹ اپ میں جگہ برقرار رکھنا آسان نہ ہو گا۔

تبصرے بند ہیں.