اسٹیٹ بینک نے آئےندہ 2 ماہ کے لئے شرح سودمیں 0.5 فیصد کمی کردی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بنیادی شرح سود50 بیسس پوائنٹس کم کرکے 9 فیصد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بجلی کی قلت اور امن و امان کے حالات ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں، اگرچہ نئی حکومت کے قیام سے معاشی حالات اور مہنگائی میں کمی کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے تاہم سیلز ٹیکس اور بجلی کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بدستور دبائو کا شکار ہیں، بیرون ملک سے رقوم کی آمد کی عدم موجودگی اور بینکاری نظام سے بلند ترین مالیاتی قرضے زری پالیسی کیلیے سخت معاشی چیلنج بنے ہوئے ہیں، پچھلے تخمیوںکے برعکس مالی سال 2012-13 کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 8.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ بینکاری نظام سے بجٹ سپورٹ کیلیے7جون تک 1230 ارب روپے کا قرض لیا گیا جس میں اسٹیٹ بینک سے لیے گئے413 ارب روپے شامل ہیں۔ ملکی و بیرونی سرمایہ کاروں کی ترغیب کیلیے اصلاحات پر مبنی اور معتبر وسط مدتی مالیاتی منصوبے کا نفاذ لازمی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے توازن ادائیگی کی صورتحال کو درپیش خطرات کے مقابلے میں گرتی ہوئی گرانی اور نجی شعبے کے پست قرضوں کو زیادہ اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد سیاسی فضا واضح ہونے کی وجہ سے احساسات میں مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس کی دو مثالیں حکومتی تمسکات کی نیلامی میں بینکوں کا رویہ اور سٹاک مارکیٹ کا ردعمل ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے سرویز میں صارفین کے اعتماد، متوقع معاشی حالات اور گرانی کی توقعات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ گذشتہ سال کے دوران گرانی میں کمی کا زری پالیسی کے فیصلوں میں مثبت اثر پڑا۔ مالی سال 13ء کیلیے اوسط گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت 9.5 فیصد کے ہدف سے کم از کم دو فیصدی درجے نیچے رہنے کی توقع ہے۔

تبصرے بند ہیں.