وفاقی بجٹ واپس لیا جائے، اپوزیشن، اس سے بہتر نہیں دے سکتے، حکومت

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ پر جاری عام بحث ختم ہونے پر پہلی خواندگی مکمل ہوگئی، بحث کے دوران اپوزیشن نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ حکومتی ارکان نے بھرپور دفاع کیا ، بحث کا آغاز ہفتہ کو ہوا تھا، اتوار سمیت کل 6 روز بحث کی گئی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین ملک پرویز کی صدارت میں ہوا۔ تحریک انصاف کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسوں کا رخ امیروں سے غریبوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے، اسحاق ڈار نے ن لیگ کو 15 روز میں وہاں لاکھڑا کیا جہاں پیپلزپارٹی پانچ سال میں پہنچی ، وہ بجٹ واپس لیں، ماضی میں مخالفت پر یاسین وٹو نے بھی بجٹ واپس لیا تھا۔ جمشید دستی نے تجویز دی کہ آل پارٹیز کانفرنس طلب کرکے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے منصوبے کو حتمی شکل دی جائے، خواجہ سرائوں ، کسانوں اور مزدوروں کیلئے پارلیمنٹ میں خصوصی نشستیں مختص کی جائیں۔ پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا، امن کیلئے طالبان کیساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ پچھلی حکومت پر تنقید کرنیوالے آج جس ایوان میں موجود ہیں، وہ صرف پچھلی حکومت کی بدولت ہی ہوا ہے۔ نور محمد شاہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم جیسے مردہ گھوڑے کے ذکر سے ہماری دل آزاری ہو رہی ہے۔احسان الحق مزاری نے کہا کہ جو لوگ پہلے سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں ، بجٹ میں ان پر مزید بوجھ ڈالا گیا ہے۔ پیر شفقت حسین گیلانی نے کہا کہ بجٹ کو مزید بہتر کرنے کی گنجائش تھی۔ ایم کیوایم کے ایم کیو ایم کے ساجد احمد نے تجویز دی کہ ریلوے کو بحران سے نکالنے کیلئے بھارتی طرز پر اقدامات کئے جائیں ، قانون نافذ کرنیوالے ادارے معصوم شہریوں کا قتل عام بند کریں ، ایسا نہ ہو کہ کراچی دوسرا بنگلہ دیش بن جائے ۔ بعدازاں اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار پر بحث بحث سمیٹیں گے۔ قبل ازیں ایوان نے بجٹ کی منظوری تک وقفہ سوالات موخر کرنے کی وزیر مملکت شیخ آفتاب کی تحریک کی اتفاق رائے سے منظوری دی۔

تبصرے بند ہیں.