قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کے بعد حمزہ شہباز کی بھی اف شور کمپنیوں کا سراغ لگالیا، نیب لاہور کی تحقیقاتی ٹیم نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات احتساب عدالت میں جمع کروا دیں۔نیب رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز کی آف شور کمپپنیوں سے کروڑوں روپے منتقل کیے گیے، اور یہ آف شور کمپنیاں انہیں کمپنیوں کے ملازم کے نام پر بنائی گئی ہیں اور حمزہ شہباز کے 4 ملازمین کے نام پر میسرز یونی ٹاس اور گڈ نیچر کمپنیاں بنائی گئیں، جن ملازمین کے نام پر آف شور کمپنیاں بنائی گئی ان میں سید طاہر نقوی، علی احمد خان، ناصر احمد گل شامل ہیں ۔رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز اپنی آف شور کمپنیوں سے رقم کی منتقلی اپنے ملازم علی احمد خان کے اکاؤنٹ سے کرتے ہیں، 2 کروڑ 50 لاکھ کی اور 25 ملین کی رقم اگست 2016 میں مختلف ٹرانزیکشن سے منتقل ہوئیں، یہ رقم علی احمد خان کے اکاونٹ سے کمپنی کے اکاونٹ میں اور پھر حمزہ شہباز ودیگر فیملی ممبران کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوتی رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز کی آف شور کمپنیاں جن ملازمین کے نام پر بنائی گئی وہ نیب کا سامنا کرنے سے کترا رہے ہیں، ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کو نہیں معلوم کہ ان کے نام پر آف شور کمپنیاں بنائی گئیں اور بینک اکاؤنٹس بھی کھلوائے گئے۔ حمزہ شہباز سے سلمان شہباز اور رابعہ عمران سے متعلق بھی تفتیش کی گئی، حمزہ شہباز سلمان شہباز اور رابعہ عمران کے ساتھ بزنس میں شراکت داری بھی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز سے رمضان شوگر مل اور چودھری شوگر ملز کا ریکارڈ کے حوالے سے بھی تفتیش کی گئی اور نیب کی تحقیقاتی ٹیم آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے بہت پر امید دکھائی دیتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.