سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والا مرکزی ملزم میاں طارق کو گرفتار کر لیا گیا۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق میاں طارق کی گرفتاری ایف آئی اے اسلام آباد کے سائبر کرائم ونگ نے کی، ملزم کے گھر سے ویڈیو بھی برآمد کی گئی جس کا فرانزک کرالیا گیا ہے۔میاں طارق دبئی فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا، ملزم طارق محمود کو سول جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے ملزم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، ملزم کو عدالت میں بکتر بندگاڑی میں انتہائی سخت سیکورٹی میں لایا گیا۔ عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر کو ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کیساتھ پیش کر نے کی ہدایت کی گئی۔دوران سماعت جج نے ملزم میاں طارق سے سوال کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہیں گے؟ملزم میاں طارق محمود نے عدالت کو بتایا کہ مجھے گرفتار کرکے مجھ پر تشدد کیا گیا۔ملزم میاں طارق نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کی وجہ سے میری ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے بیان حلفی میں میاں طارق کا بھی ذکر کیا ہے۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اس گرفتاری کے ردّ عمل میں ٹوئٹ کیا ہے کہ ’اچھا ہوا مگر اس ویڈیو کو جج کو دکھا کر بلیک میل کرنے اور نواز شریف کو بےگناہ ہوتے ہوئے بھی زبردستی سزا دلوانے والوں کو بھی پکڑا جائے گا؟‘واضح رہے کہ رواں سال 6 جولائی کو مریم نواز نے پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا۔اس بنیاد پر مریم نواز نے یہ مطالبہ کیا کہ چونکہ جج نے خود اعتراف کرلیا ہے لہٰذا نواز شریف کو سنائی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد اگلے روز ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی اور مریم نواز کی جانب سے دکھائی جانے والی ویڈیو کو جعلی، فرضی اور جھوٹی قرار دیا۔جج ارشد ملک کا ایک بیان حلفی بھی منظر عام پر آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے انہیں رشوت کی پیشکش کی۔
تبصرے بند ہیں.