ایس پی سکیورٹی فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے 400 سے زائد اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہوں گے، اینٹی رائٹ فورس کے علاوہ مقامی پولیس بھی موقع پر موجود ہو گی، پولیس کی واٹر کینن بھی ضلع کچہری کے باہر موجود ہو گی۔فیصل شہزاد کا کہنا تھا کہ سادہ لباس میں انٹیلی جنس کے اہلکار بھی ڈیوٹی پر مامور ہوں گے، پیشی کے وقت کچہری جانے والے راستے عارضی طور پر بند کئے جائیں گے، شہریوں کی سہولت کے پیشِ نظر متبادل راستوں پر ٹریفک وارڈن موجود ہوں گے، سکیورٹی پلان میں ردوبدل اے این ایف حکام کی مشاورت سے کیا جاسکتا ہے، قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
اینٹی نارکوٹکس فورس نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پر منشیات فروشوں کے ساتھ تعلق کا بھی الزام ہے۔دنیا نیوز ذرائع کے مطابق بعض افراد منشیات کا بزنس کرتے تھے جن کا تعلق رانا ثنا اللہ کے ساتھ تھا۔ ان منشیات کا بزنس کرنے والوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔اے این ایف ذرائع نے کہا ہے کہ ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرکے ان سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔ ادھر ن لیگ کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔لیگی رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا اور نہ ہی کوئی معلومات دے رہا ہے، انہوں نے آج اہم اجلاس کی صدارت کرنا تھی۔مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے دنیا نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ رانا ثنا اللہ پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے آ رہے تھے، لاہور میں پارٹی اجلاس ان کی مشاورت سے رکھا گیا تھا۔ لاہور پہنچنے پر انہوں نے مجھ سے ٹیلی فون پر بات کی، اس کے بعد ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔اے این ایف ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ پر باضابطہ گرفتاری ڈال دی گئی ہے، ان پر الزامات کی چارج شیٹ جلد جاری کردی جائے گی۔ سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کیساتھ موجود ان کے سیکیورٹی گارڈ کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ادھر مریم نواز شریف نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کی گرفتاری پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری سے اے این ایف کا کیا لینا دینا؟مریم نواز نے لکھا کہ اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات کوئی نہیں ہو سکتی۔ رانا ثنا اللہ کو جرات مندانہ موقف کی وجہ سے گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری کے پیچھے جعلی اعظم کی چھوٹی سوچ ہے۔اے این ایف لاہور نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی، ان کیخلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ کو کل ریمانڈ کے لئے نارکوٹکس کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی مقدمے اور الزام کے بغیر ان کی گرفتاری لاقانونیت اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کی ایک اور گھناونی مثال آج قائم کی گئی۔ کبھی نیب، کبھی نیب ٹو اور کبھی اے این ایف کو سیاسی مخالفین کو گرفتار کرنے اور دباؤ میں لانے کے لئے استعمال کرنا افسوسناک ہے۔ شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ رانا ثنا اللہ کو فوری طور پر مجاز عدالت میں پیش کرکے بتایا جائے کہ ان پر کیا الزام ہے؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری میں عمران خان کا ذاتی عناد کھل کر سامنے آ گیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ اے این ایف کا مسلم لیگ پنجاب کے صدر کو گرفتار کرنا سیاسی انتقام کی مایوس کن کوشش ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ رانا ثنا اللہ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سخت ترین ناقد رہے ہیں اور موجودہ حکومت کے سخت ترین ناقدین میں موثر ترین آواز ہیں، ایسی گرفتاریاں حکومتوں کی کمزوریاں اور مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔دوسری طرف رانا ثنااللہ کو ضلع کچہری میں پیشی کرنے کا سکیورٹی پلان تیار کر لیا گیا ہے، پیشی کے دوران کچہری کے اطراف میں سخت سکیورٹی ہو گی۔
تبصرے بند ہیں.