سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں پہنچے جہاں انہوں نے بجٹ سیشن میں دھواں دھار تقریر کی۔ اپنے خطاب میں سعد رفیق کا کہنا تھا کہ گریبان پکڑ کر اور کنپٹی پر پستول رکھ کر میثاق نہیں ہوتا، میثاق کیلئے کوئی پیچھے نہیں ہٹ رہا لیکن ملک چلانے کیلئے سیاسی درجہ حرارت نیچے لانا پڑتا ہےانہوں نے کہا کہ یہ جو ہورہا ہے، آپ کو بھی پتہ ہے، مجھے بھی پتہ ہے، ہمیں پتہ ہے رگڑا تقریروں کا لگ رہا ہے۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں تو کئی بار جیل بھگت چکا ہوں اور مجھے پتہ ہے میرے اور ساتھی بھی جیل آرہے ہیں مگر اگلے سال ان لوگوں کا نمبر ہے جو اِس وقت حکومتی بینچوں پر ہیں، انہیں تاحال اندازہ نہیں ہے۔این آر او سے متعلق انہوں نے کہا کہ این آر او دینا منتخب وزرائے اعظم کا کام نہیں کیونکہ اس کی یہ پوزیشن ہی نہیں ہوتی، وزیراعظم عمران خان یا تو خود کو سلیکٹڈ مان لیں، یا این آر او کی بات کرنا چھوڑ دیں۔سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو خبردار کیا کہ جمہوریت خطرے میں ہے، جو یہ خطرہ محسوس نہیں کرتا وہ غلط فہمی دور کر لے، یہاں 5 سال آرام سے نہیں نکلتے اور اس طرح 5 تو کیا 2 سال بھی نہیں نکل سکتے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کی چیخیں نکلوادی ہیں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے تابوت میں یہ بجٹ آخری کیل ثابت ہوگا، پولیس، ایف بی آر اور کسٹم کیا یہ دودھ کے دھلے ہیں؟سعد رفیق کے مطابق چار ہزار ارب کا ٹیکس ریونیو پورا نہیں کرسکے تو 5500 ارب کا ہدف کیسے پورا کریں گے، تعلیم کے بجٹ میں کمی اور صحت کے بجٹ میں کٹ لگادیا، ہم سے آپ حساب مانگتے ہیں لیکن آپ نے جو 10 ماہ میں قرض لے لیا اس میں صرف بی آر ٹی کے کھڈے نظر آرہے ہیں، بجلی، گیس اور اشیائے خور ونوش سمیت ہر چیز مہنگی ہے۔ سابق وزیر کا ریلوے کی موجودہ صورتحال پر کہنا تھا کہ 40 ارب روپے پی ایس ڈی پی تھا لیکن اب 18 ارب دے رہے ہیں، میں 20 دن کا تیل اسٹاک چھوڑ کر آیا تھا تاہم اب یہ تین دن پر لے آئےانہوں نے کہا کہ ٹرین حادثے پر مجھ سے استعفیٰ مانگا کرتے تھے، میں استعفیٰ نہیں مانگ رہا، ٹرین حادثے کا ذمہ دار وزیر نہیں ہوتا بلکہ انسانی غلطی ہوتی ہے، آپ نے 10 نئی ٹرینیں چلائیں جس میں سے 7 خسارے میں ہیں، چلتی ٹرینوں کی بوگیاں اتاری ہیں اور انجن لگاکر نئی ٹرینیں بنادیں، یہ تباہی مچادی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون کے معاہدے کا کہتے ہیں لیکن کوئی معاہدہ نہیں کیا، جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے؟ ایم ایل ون پر ایم او یو سائن کرکے آئے ہیں، کوئی معاہدہ ثابت کردیں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔نیب کے حوالے سے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نیب کا کالا قانون ملک کی معیشت کو کھوکھلا کررہا ہے، اس سے سیاستدانوں کے علاوہ سیکڑوں عام لوگ بھی متاثر ہیں، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے نیب قانون میں تبدیلی نہیں کی جو کہ نالائقی کی، وہ نالائقی موجودہ حکومت بتدریج کررہی ہے، ہم تو بھگت رہے ہیں، کل آپ بھگتیں گے۔ یاد رہے کہ خواجہ سعد رفیق ان دنوں پیراگون سوسائٹی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں جنہیں پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی لایا گیا تھا۔
تبصرے بند ہیں.