ٹیکس نیٹ کو توسیع دی جائے، پاکستان معاشی مسائل کاخود ذمے دار ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان یاسین انور نے کہا ہے کہ مستقبل میں یورپ کے بحران جیسے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ہمیں اپنی معیشتوں کو بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ بنانا ہو گا اور وسیع تر علاقائی تجارت اور متحدہ مالیاتی نظام کے پیش نظر ہمیں دوسروں کے تجربات سے سیکھتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزایشین کلیئرنگ یونین کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 42 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، ایران، مالدیپ، نیپال، میانمار اور سری لنکا کے مرکزی بینکوں کے سربراہان اور سینئر عہدیداران نے شرکت کی۔ اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایشین کلیئرنگ یونین (اے سی یو) کے رکن ممالک کے مابین علاقائی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا کہ ایشین کلیئرنگ یونین کا پلیٹ فارم نہ صرف مالیاتی مارکیٹس کو یکجا کرنے اور رکن ممالک کے درمیان تجارت کو وسعت دینے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے بلکہ ممبر ممالک کے مابین معلومات و تجربے کے تبادلہ کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے، ہمیں وسیع تر علاقائی تجارت اور متحدہ علاقائی مالیاتی نظام کے پیش نظر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی فوری ضرورت ہے۔اس سلسلے میں اے سی یو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے پلیٹ فارم سے استفادہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اجلاس کے شرکا کو پاکستان کی معیشت کے بارے میں بتایاکہ ہمارے بڑے مسائل مقامی ڈھانچہ جاتی ہیں اور اس کیلیے ہمیں خود کو ذمے دار سمجھنا چاہیے، جہاں تک یورپی مالیاتی بحران کا تعلق ہے اس کا اثر ہم تک پہنچا ضرور ہے تاہم ہماری عالمی مالیاتی مارکیٹوں تک محدود رسائی اور کم قیمت برآمدات میں استحکام کے سبب یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کی کمی ہے، سالہا سال توانائی پر سبسڈی سے مالیاتی لحاظ سے ایک غیر مستحکم صورتحال پیدا ہوئی ہے، ہمیں مالیاتی حالات کو محتاط طریقے سے مانیٹر کرنا ہو گا اور ملک میں ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینا ہو گی، معیشت کی پیداواری استعداد بڑھانے کیلیے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ یاسین انور نے کہا کہ تمام شرکا اپنے اپنے ملک کے مالیاتی بحران سے متاثر ہونے کی نوعیت، اپنے تجربات و خیالات اور آئندہ پانچ سال کے معاشی تصور کا باہمی تبادلہ کریں۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ اے سی یو کا یورو زون میں مالی استحکام سے کوئی موازنہ نہیں تاہم ہماری معیشتوں کیلیے اس سے استفادہ کرنے کیلیے بہت کچھ ہے، ہمارے ممالک کے مابین بہتر مالیاتی اتحاد سے ہماری ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کی لاگت کم ہو گی اور تجارتی روابط میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے شرکا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پالیسی ساز کے طور پر اپنے کام میں ہمیشہ چوکس رہنا چاہیے، حد سے زیادہ قرضہ یقینی طور پر اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یورو زون کا منظر مدہم ہے، یہ موجودہ صورتحال سے فوری طورپر باہر نکلتا نظر نہیں آ رہا، ہمیں یورپ کی ناکامیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور اپنی معیشتوں کو بدلتے ہوئے اقتصادی منظر نامے سے ہم آہنگ بنانے کیلیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اے سی یو کے رکن ممالک کے مابین علاقائی تعاون کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ممالک مستقبل میں کسی بھی اقتصادی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں۔

تبصرے بند ہیں.