حکومت نے کرپشن کی تحقیقات کےلیے کمیشن کے سربراہ کی تقرری آئندہ ہفتے کرنے کا اعلان کیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نےکہا کہ وزیراعظم کے احساسات کی ترجمانی بجٹ میں ہوئی، بجٹ میں ترجیحات رکھی گئیں، بجٹ میں کچھ کڑوی گولیاں ضرور ہیں، ہم چاہتے ہیں آپ بجٹ کو شوگر کوٹڈ کرکے گولیاں نگلیں، نگلتے ہوئے کڑواہٹ ہوگی لیکن بعد میں ہر قسم کی تکلیف سے نجات پالیں گے، یہ گولیاں معیشت سے جڑی ہیں، سیاست کے لیے الگ گولیاں ہیں۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جان چلی جائے چوروں، لٹیروں کو نہیں چھوڑیں گے، ہر شخص کو اپنے اعمال کا حساب دیناہے، گلے سڑے نظام سےگند صاف کریں گے تو عمران خان کا مشن پورا ہوگا۔فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کو حتمی شکل دی جارہی ہے، آئندہ ہفتے کمیشن کے سربراہ کا اعلان کریں گے، کمیشن کو خود دیکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ انکوائری کمیشن کی نگرانی وزیراعظم کریں گے، انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت آزاد کمیشن ہوگا، کمیشن کا سربراہ ایسا ہوگا جس کی شخصیت متنازع نہ ہو، وزیراعظم دورے سے واپس آئیں گے تو اگلے ہفتےکمیشن کے سربراہ کی تعیناتی ہوجائےگی، کمیشن کو آئین اور قانون کے دائرہ کار کے تحت بنایا جائےگا۔انہوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں ظل سبحانی کی زیارت کا دیدار کیا جارہا ہے، گدی نشین ہر جمعرات کو ظل سبحانی سے ملاقات کرتے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے مریم نواز کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کل ایک راج کماری کنیزوں کے جھرمٹ میں کہہ رہی تھی ’اس کی جرات‘، ان کا غرور بتا رہا تھا کہ قہر کے شکار شریف خاندان نے نشان عبرت بن کربھی کچھ نہ سیکھا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ للکار للکار کر کہہ رہی ہیں میری اوقات پر کیوں نہیں لارہے، وزیراعظم کا 34 کروڑ کا جہاز میرا چچا استعمال کرنے پر پوچھتا تھا، یہ کہہ رہی ہیں کہ عمران خان کو کس نے جرات دی کہ پوچھے، یہ مکافات عمل ہے کہ باپ پابند سلاسل ہے، محترمہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا، اپنی اوقات میں رہیں، ہمارے پاس کچھ اور بھی کہنے کو ہے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ جن کو یہ مسٹر ٹن پرسنٹ کہتے تھے آج ان کے لیے سیاسی قیدی ہیں، عمران خان جوں جوں اداروں کو بااختیار کرے گا چوں چوں کا مربہ اکٹھا ہوگا، بنارسی ٹھگوں کا ٹولہ کیسے عمران خان کی کردار کشی کررہا ہے۔وزیراعظم کے قوم سے خطاب پر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا استحقاق ہے جب چاہیں قوم سےخطاب کرسکتے ہیں، وزیراعظم کو باہر جانا تھا، وہاں اہم اجلاس میں شرکت کرنی تھی، اجلاس میں شرکت کے لیے تیار ہوکر جانا ضروری تھا، وقت کی کمی کی وجہ سے وزیراعظم نے رات کوخطاب کیا، مخالفین پی ٹی وی کی تکنیکی غلطیوں سے آواز بند ہونے پر تنقید کررہےہیں۔
تبصرے بند ہیں.