ایف بی آر حکام نے جیبیں بھرنے کیلیے پرانے اقدامات مسلط کیے؛ کراچی چیمبر نے وفاقی بجٹ پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا

کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایف بی آر کے مرتب کردہ وفاقی بجٹ کے اقدامات کو15 یوم کیلیے معطل کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ازسرنو بجٹ ترتیب دینے کے احکام جاری کریں۔ پیر کو کراچی چیمبر میں بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر، سابق صدور زبیر موتی والا، طاہر خالق، ہارون فاروقی، اے کیوخلیل ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی بیورو کریسی نے وفاقی بجٹ کی صورت میںنوازحکومت پر پہلا وار کردیا ہے جس کے نہ تو مطلوبہ نتائج برآمد ہوسکیں گے اور نہ ہی صنعت وتجارت کی ترقی ممکن ہوسکے گی۔ ایف بی آر نے بجٹ میں وہی اقدامات دہرائے ہیں جنہیں 7 سال قبل سے لاگو کرنے کی ناکام کوششیں کی گئیں اور بعد میں یہ اقدامات واپس لے لیے گئے تھے لیکن ایف بی آر کی بیوروکریسی نے نئی حکومت کیلیے مسائل پیدا کرنے کی غرض سے انہی اقدامات کو بجٹ کی صورت میں دوبارہ لاگو کرنے کی کوشش کی ہے اور بجٹ کے تمام اقدامات نہ تو بزنس فرینڈلی ہیں اور نہ ہی غریبوں کے مفاد میں ہیں بلکہ اس بجٹ کے بعد مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا، بجٹ میں نہ تو مزدورکی کم ازکم ماہانہ اجرت بڑھائی گئی ہے اور نہ ہی ایسے اقدامات کیے گئے ہیں جن سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ اور صنعتکاری وسرمایہ کاری کو فروغ مل سکے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کوبھی ایف بی آر کی بیوروکریسی نے قابو کرلیا ہے اور اعلان کردہ وفاقی بجٹ کے اقدامات پر عمل درآمد کی صورت میں ایف بی آر میں ہونیوالی کرپشن کی سالانہ مالیت 500 ارب سے بڑھ کر 1000 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تاجربرادری کو ہی ودہولڈنگ ٹیکس ایجنٹ بنا دیا گیا ہے تو پھر ایف بی آر کو بند کردینا چاہیے جبکہ وفاقی حکومت کو بھی 15 سال پرانے اقدامات بروئے کار لانے کے بجائے دورجدید کے تقاضوں اور زمینی حقائق کے مطابق بجٹ اقدامات مرتب کرنا چاہئیں۔ سراج تیلی نے دیگر تجارتی ایوانوں اور تاجربرادری کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ چاپلوسی کے بجائے حقائق کے ساتھ بجٹ پر ردعمل کا اظہار کریں اکہ تاجربرادری اور عوام کی درست انداز میں نمائندگی ہوسکے

تبصرے بند ہیں.