وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو( نیب ) قوانین میں ترمیم ، نیشنل بینک کے صدر کو ہٹانے کی منظوری اور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں پی ٹی آئی کے منشور پر عمل کرنے کے حوالے سے فیصلے کیے گئے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ اجلاس میں تحریک انصاف کے 100دن کے پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینا تھا چونکہ یہ پلان 100دن کا تھا اب 90دن رہ گئے ہیں جن صاحبان کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا ان سے کہا گیا ہے کہ 90دن کے اندر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں چیئرمین نیشنل بینک سعید احمد خان کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔سعید احمد خان اسحاق ڈار کے ساتھ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ،حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک شخص جو منی لانڈرنگ میں ملوث ہے اسی کو پاکستان کے سب سے بڑے بینک کا سربراہ بھی مقرر کر دیا جائے لہذٰا کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کو عہدے سے ہٹا کر ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائےجبکہ طارق جمالی نیشنل بینک کے قائم مقام صدر ہوں گے۔ اسکے علاوہ اجلاس میں نیب کے قانون کو مذید موثر بنانے کے لیے اس میں ترامیم لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں ٹاسک فورسنیب کے قانون کا جائزہ لیکر اس میں ترامیم لانے کی سفارشات مرتب کرے گی اور اس کے بعد کابینہ ان سفارشات کی منظوری دے گی۔ اجلاس میں سی پیک کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ خسرو بختیار کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں چیئرمین کو بریفنگ دیں گے۔ اس میں وزیر ریلوے اور دیگر حضرات بھی شامل ہوں گے۔ سی پیک کے 28ارب روپے کے جاری منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ان میں 22بلین ڈالر کے توانائی کے منصوبے ہیں اور 44بلین کے مذید پائپ لائن میں آرہے ہیں لہذٰا فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس سے متعلق کمیٹی ان کو دیکھے گی اور وزیر اعظم کو سی پیک کا مکمل ریویو دے گی ۔سول قوانین میں ترمیم کے لیے بھی ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے۔ اجلاس میں خواتین کے وراثت کے حصہ سے متعلق قانون میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے لیے ایک بڑی عوامی مہم بھی شروع کی جائے گی تا کہ خواتین کا وراثت میں حصے کو یقینی بنایا جا سکے ۔انسداد دہشتگردی عدالت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تجاویز 90دن کے اندر مکمل کر لی جائیں گی۔ گورنر خیبر پختونخوا وزیراعلٰی وزیر دفاع اور وزیر اعظم کے پارلیمانی امور کے مشیر ارباب شہزاد کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ فاٹا کے انضمام کے کام کو تیز کیا جائے ۔اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔شاہ محمود قریشی اور مخدوم خسرو بختیار اس کمیٹی کے ممبر ہیں ان کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ پیپلز پارٹی ، ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ جنوبی پنجابصوبے کے لیے مذاکرات کریں چونکہ صوبہ بنانے کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے لہذٰا ن لیگ اور پی پی سے مذاکرات کا آغاز کیا جائے گا اورجنوبی پنجاب صوبے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے، ہم نے ایک کروڑ نوکریوں اور 50لاکھ گھر بنانے کا جو اعلان کیا تھا ان دونوں کو عملی صورت دینے کے لیے دو ٹاسک فورسز بنائی گئی ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 90دن کے اندر اندر اپنی پلاننگ مکمل کر کے عوام کے سامنے رکھیں پھر ہم اس کو آگے لیکر بڑھیں گے۔ وزیر اعظم نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ وہ ہر 15دن کے بعد کمیٹیوں کو دیے گئے ٹاسک کا جائزہ لیں گے۔ گورننس اصلاحات ایک اہم معاملہ ہے اور سول سروس اصلاحات اس کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہاسٹیریٹی کے ایڈوائزر کے ذمہ لگایا گیا ہے کہ وہ 90دن کے اندر وفاقی حکومت سے متعلق ریفارمز کو پیش کریں بہت بڑی رقم پی ایسڈ ڈی پی میں جانا اس کو ریفارمز کرنے کے لیے بھی وہ ذمہ داری ادا کریں گے جسطرح کے پی کے میں ایک ارب درخت لگانے کا کامیاب منصوبہ شروع کیا گیا تھا اب 10بلین ٹری منصوبہ شروع کر رہے ہیں جبکہ مشیر ماحولیات امین اسلم نے کہا کہ دو ستمبر کو ملک بھر میں شجرکاری مہم کا آغاز ہو گا شہریوں کو شجر کاری کے لیے مفت پودے فراہم کیے جائیں گے پورے پاکستان میں 190مراکز پر مفت پودے فراہم کیے جا ئیں گے ۔فواد چودھری نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں، معیشت بہتر ہونے سے قیمتوں میں کمی آئے گی اداروں میں ضرورت سے زیادہ بھرتیوں کی بجائے روزگار کے مواقع پیدا کرنا بہتر پالیسی ہے۔ کسی کنٹریکٹ ملازم کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جا ئے گا ۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی میں ایماندار اور فرض شناس افسروں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں بلا امتیاز احتساب ہر صورت ہو گا اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.