درآمد پر ڈیوٹی کی چھوٹ، مقامی مارکیٹ میں ہائبرڈ کاروں کی طلب میں کئی گنا اضافہ

کراچی: ہائبرڈ کاروں کی درآمد پر ڈیوٹی کی چھوٹ کے اعلان کے بعد مقامی مارکیٹ میں ہائبرڈ کاروں کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے. ڈیلرز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 1200سی سی کی ہائبرڈ کاریں دستیاب ہی نہیں ہیںالبتہ لاہور کے ایک کاروباری گروپ اور چینی کمپنی کے اشتراک سے 2014تک 800سی سی ہائبرڈ کاریں متعارف کرائے جانے کی اطلاعات انڈسٹری میں زیر گردش ہیں، گاڑیوں کے پرزہ جات کی صنعت نے ہائبرڈ کاریں درآمد کرنے کے بجائے پاکستان میں پہلے سے موجود آٹو کمپنیوں کو ہائبرڈ کاریں متعارف کرانے کے لیے سہولتوں کی فراہمی کی تجویز دی ہے۔ ہائبرڈ ٹیکنالوجی دنیا بھر میں ماحول دوست اور ایندھن کے کفایت بخش استعمال کا موثر ذریعہ بن چکی ہے اور کاروں کے ساتھ بسیں، موٹرسائیکلیں، ٹرینیں حتیٰ کہ ہوائی جہاز تک ہائی برڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے چلانے کی کوششیں جاری ہیں، متعدد ترقی یافتہ ملکوں میں یہ کوششیں کامیاب بھی ہوچکی ہیں۔ پاکستان میں وفاقی بجٹ 2013-14میں ہائبرڈ کاروں کے فروغ کے لیے 1200سی سی کی طاقت کی کاروں پر ڈیوٹی کی چھوٹ کے اعلان کے بعد ہائبرڈ کاروں کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ دنیا میں ماحول دوست اور پٹرول ڈیزل کی جگہ بجلی سے چلنے والی الیکٹرک اور ہائبرڈ کاروں کے استعمال میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اور کاریں بنانے والی عالمی کمپنیوں نسان، ٹویوٹا، سوزوکی، اسوزو اور مزدا کمپنیوں کی تیار کردہ کمیونی کیشن سہولتوں سے آراستہ جدید اور دلکش ہائبرڈ اور الیکٹرک کاریں ترقی یافتہ ملکوں اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں رواں دواں ہیں اور ان کی طلب میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔ آٹو انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق فی الوقت دنیا میں 1200سی سی سے کم الیکٹرک وہیکلز تو ضرور تیار کی جارہی ہیں لیکن کہیں بھی 1200سی سی سے کم طاقت کی ہائبرڈ کاریں دستیاب ہی نہیں ہیں، ہائبرڈ کاروں میں بیٹری کے ساتھ فیول کے استعمال کی بھی سہولت ہوتی ہے جبکہ الیکٹرک وہیکلز طاقت کا تمام انحصار بجلی سے چارج ہونے والی بیٹریوں پر کیا جاتا ہے۔پاکستان میں گزشتہ 2.5سال کے دوران 5سال 800 کے لگ بھگ ہائبرڈ کاریں درآمد کی جاچکی ہیں جو بیٹری اور فیول پر چل رہی ہیں، ہائبرڈ کاروں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ کاریں 40کلو میٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار پر چلتے وقت بیٹری استعمال کرتی ہیں جبکہ 40کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اوپر جاتے ہیں، فیول کا استعمال شروع ہوجاتا ہے اس طرح یہ کاریں اندرون شہر استعمال کے لیے مفید ہیں تاہم ہائی ویز پر زیادہ اسپیڈ لمٹ کی وجہ سے کاروں میں ایندھن کا استعمال ہونے سے افادیت کم ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں 1500سی سی تک کی استعمال شدہ پانچ سال پرانی ہائبرڈ کاروں کی قیمت 14سے 15لاکھ روپے بتائی جاتی ہے تاہم بجٹ میں ہائی برڈ کاروں کے لیے ڈیوٹی کی چھوٹ کے اعلان کے بعد ان گاڑیوں کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ گاڑیاں 18لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہیں تاہم فروخت کے لیے دستیاب کاروں کی تعداد انتہائی محدود ہے۔ ڈیلرز کے مطابق ہائی برڈ کاروں کی بیٹری کی قیمت 2200ڈالر سے 3200ڈالر ہے، چائنا کی بیٹری 2200ڈالر جبکہ جاپانی بیٹری 3200 ڈالر میں دستیاب ہے، جاپانی بیٹری کی لائف 3سے 4سال ہے، چینی بیٹری کی لائف کے بارے میں کوئی گارنٹی نہیں دی جارہی، ہائبرڈ کاروں میں لگی بیٹریاں خودکار نظام کے تحت چارج ہوتی ہیں جبکہ الیکٹرک وہیکلز کو خصوصی الیکٹرک کنکشن پر موبائل فون کی طرح منسلک کرکے چارج کیا جاتا ہے۔ ڈیلرز کے مطابق نئے ماڈل کی 1500سی سی کی ہائبرڈ کار کی قیمت 19ہزار ڈالر ہے جبکہ فریٹ ملاکر گاڑی پاکستان پہنچ کر 22ہزار ڈالر کی پڑ رہی ہے جو پاکستانی روپے میں 22لاکھ روپے کے برابر ہے۔ ڈیلرز اور سرمایہ کاروں کا منافع ملا کر یہ گاڑیاں 23سے 24لاکھ روپے میں فروخت کی جائیں گی۔ پاکستانی مارکیٹ کیلیے ہائی برڈ کاروں کی ٹیکنالوجی نئی اور مشکل قرار دی جارہی ہے ان کاروں کی مرمت کیلیے مقامی سطح پر مہارت اور پرزہ جات کی عدم دستیابی کے سبب ان کاروں کا پاکستان میں مستقبل محدود قرار دیا جارہا ہے۔

تبصرے بند ہیں.