سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی ایم ڈی پاکستان اسٹیٹ آئل یعقوب ستار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مختلف ادارے پی ایس او کے 300 ارب روپے کے نادہندہ ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان اداروں سے 300 ارب روپے واپس کیوں نہیں لے رہے؟ اس کا مطلب ہے آپ بینکوں سے قرض لے کر معاملات چلا رہے ہیں۔ جس پر یعقوب ستار نے انکشاف کیا کہ پی ایس او نے بینکوں سے 95 ارب روپےقرض لے رکھا ہے، ہر سال اس پر سود کی مد میں 7 ارب روپے ادا کئے جاتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی ایم ڈی پاکستان اسٹیٹ آئل کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔
تبصرے بند ہیں.