قرضہ معافی کیس: کیوں نہ نادہندگان کی جائیدادیں ضبط کرلیں ؟ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ اربوں کے قرضے معاف کرانے والی 222 کمپنیوں اور مالدار افراد کیخلاف کیس کی عید کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےکہا قرضے معاف کروا کے لٹ ڈالی گئی، کسی کو وقت نہیں دینا، کیوں نہ معاف ہوئے قرضوں کو کالعدم یا قرض معافی کی رعایت کوغیرقانونی قرار دیدوں، قرض معاف کرانے والی کمپنیاں اب تک چل رہی ہیں، قرض خوروں نے لینڈ کروزر اور پراڈو گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.