کراچی: سرمایہ کاروں میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پرغیریقینی تاثر اورانڈیکس کے تمام آئٹموں پر فروخت کے دباؤ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی22300 اور 22200 پوائنٹس کی دوحدیں بیک گرگئیں۔ 64.34 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے51 ارب17 کروڑ12 لاکھ93 ہزار372 روپے ڈوب گئے، کاروبارکے ابتدا میں پی ایس او اورسوئی نادرن گیس کمپنی میں ہونے والی خریداری کے علاوہ غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، انفرادی سرمایہ کاروں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1کروڑ59 لاکھ13 ہزار323 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے سبب ایک موقع پر91.27 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 22450.23 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا لیکن بعدازاں میوچل فنڈز کی جانب سے 1 کروڑ56 لاکھ93 ہزار133 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ20 ہزار190 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ قبل ازبجٹ سرمایہ کاروں میں ریونیو شارٹ فال کی موجودہ صورتحال کے باعث نئے ٹیکسز عائدہونے کے خدشات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی خریداری سرگرمیوں کو محدود کردیا ہے، مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 208.22 پوائنٹس کی کمی سے22150.74 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس186.63 پوائنٹس کی کمی سے 17235.24 اور کے ایم آئی30 انڈیکس311.33 پوائنٹس کی کمی سے37589.06 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 18.57 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر27 کروڑ70 لاکھ 36 ہزار 940 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کو کا دائرہ کار387 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں116 کے بھاؤ میں اضافہ، 249 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہواان میں مچلز فروٹ کے بھاؤ 23.66 روپے بڑھ کر496.95 روپے اور ایبٹ لیبارٹریز کے بھاؤ 9.62 روپے بڑھ کر333.25 روپے ہو گئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاؤ60 روپے کم ہوکر1740 روپے اور پاکستان سروسز کے بھاؤ16.40 روپے کم ہوکر 345 روپے ہوگئے۔
تبصرے بند ہیں.