ایرانی پھلوں کی بلا رکاوٹ ڈمپنگ، فارمز کو ماہانہ 4ارب کا نقصان

راچی: ایرانی پھلوں کی پاکستان میں بلاروک ٹوک ڈمپنگ سے پاکستانی فارمرز کو ماہانہ 3ارب 96کروڑ روپے خسارے کا سامنا ہے۔

پاکستان کا زرعی شعبہ بلند پیداواری لاگت کا شکار ہے، دوسری جانب موسمیاتی تغیر کی وجہ سے بھی زرعی پیداوار متاثر ہورہی ہے جبکہ ایران سے بڑے پیمانے پر پھلوں کی پاکستانی منڈیوں میں ڈمپنگ کے بعد زرعی شعبے بالخصوص پھلوں کے فارمرز کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ایران سے زاہدان اور پاکستانی تافتان کے راستے یومیہ بنیادوں پر 30 سے 40کنٹینرز پاکستان میں داخل ہورہے ہیں جن میں زیادہ تر انگور اور سیب شامل ہیں۔ ایران سے یومیہ بنیادوں پر 660ٹن سے زائد پھل پاکستان میں ڈمپ کیے جارہے ہیں جن کی یومیہ مالیت 13کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔ پاکستان میں انگور اور سیب کی اپنی فصل بازاروں میں موجود ہے تاہم ایرانی پھلوں کی بھرمار کی وجہ سے پاکستانی پھلوں کے فارمرز اور تاجروں کو بھی مالی نقصان کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایرانی پھلوں کی سب سے بڑی مارکیٹ کراچی کی فروٹ منڈی ہے جہاں یومیہ بنیادوںپر ایرانی پھلوں کے 20 ٹرالرز پھل لے کر آرہے ہیں۔ ایک ٹرالر پر 22سے 23ٹن پھل لدے ہوتے ہیں جن کی اوسط قیمت 200روپے کلو گرام بتائی جاتی ہے جبکہ خوردہ سطح پر یہ پھل اور بھی زائد قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایرانی پھلوں کی پاکستان آمد سے قبل قرنطینہ جانچ بھی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے پاکستان میں ایرانی پھلوں کی وجہ سے زرعی بیماریاں اور حشرات پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔ ایرانی پھلوں کی زمینی راستے سے درآمد پر فکس ڈیوٹی عائد ہے۔ فی کنٹینرز 30سے 40ہزار روپے ڈیوٹی کی ادائیگی پر پاکستان میں ایرانی پھل ڈمپ ہورہے ہیں جس سے پاکستانی زرعی شعبے کا مستقبل خطرات سے دوچار ہے اور اس سال انگور اور سیب کے فارمرز مال فروخت نہ ہونے اور قیمت کم ہونے کی وجہ سے خسارے کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

تبصرے بند ہیں.