پاکستان اور چین کے درمیان انڈر انوائسنگ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی
لاہور: پاکستان اور چین کے درمیان انڈر انوائسنگ 2ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 57 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہاہے لہٰذا آئندہ بجٹ میں انڈر انوائسنگ کے خاتمے کیلیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ یہ انکشاف وفاقی بجٹ برائے 2013-14 کی تجاویز میں کیا گیا ہے۔ بجٹ تجاویز میں بتایا گیا کہ 2003-04 کے دور ان پاک چین تجارت کے دوران ہونے والی انڈرانوائسنگ 89 کروڑ 76 لاکھ ڈالر تھی جو اب بڑھ کر دو ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے، اس طرح 2003-04 سے لے کر 2011-12 تک چین کے ساتھ ہونے والی انڈرانوائسنگ کی شرح میں 119 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان جن اشیا میں انڈرانوائسنگ ہو رہی ہے ان میں فٹ ویئر،کھلونے، ٹیکسٹائل مصنوعات،ریڈی میڈ گارمنٹس، الیکٹرونکس، موبائل سیٹس، عینکیں، کمپیوٹر پارٹس، ربڑ، پلاسٹک آرٹیکلز سمیت دیگر شامل ہیںلاہور چیمبر کے مطابق پاکستان میں تیار ہونے والی اشیا پر آنے والی لاگت سے کم قیمت پر یہ اشیا چین سے امپورٹ کی جا رہی ہیں جو انڈر انوائسنگ کے زمرے میں آتی ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ 2004-05 میں 977 ملین ڈالر، 2005-06 میں 1 ارب 7 کروڑ 82 لاکھ ڈالر، 2006-07 میں 1 ارب 32 کروڑ 44 لاکھ ڈالر، 2007-08 میں 1 ارب 66 کروڑ 71 لاکھ ڈالر، 2008-09 میں 1 ارب 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، 2009-2010 میں 1 ارب 73 کروڑ 53 لاکھ ڈالر اور 2010-11 میں 1 ارب 96 کروڑ ڈالر کی انڈرانوائسنگ ہوئی جس کی وجہ سے نہ صرف ایف بی آر کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچا بلکہ مقامی صنعتوں کی اشیا کی فروخت کم ہونے کی وجہ سے انہیں بھی نقصان پہنچا۔
تبصرے بند ہیں.