تجارتی حلقوں کو10 ہزار روپے کے نوٹ کے اجرا پر تحفظات
کراچی: تجارتی حلقوں نے 10 ہزار روپے مالیت کے کرنسی نوٹ کے اجرا پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ کا اجرا نہ صرف تباہ حال معیشت کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ مستقبل میں معاشی افزائش مزید گھٹنے اور مہنگائی کی شرح مزید بڑھانے کا پیش خیمہ بھی ہے۔ جوڑیابازار ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر جعفرکوڑیا کے استفسار پر بتایا کہ مرکزی بینک نے پہلی 10 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کے اجرا سے قبل عوام سے آرا طلب کی ہے جو حیران کن امر ہے کیونکہ پروڈینشل ریگولیشنز مرتب کرتے وقت عوام سے کسی قسم کی آرا طلب نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ افراط زر کی شرح بڑھنے کے خطرات کے پیش نظر سال2002 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا مشورہ دیاگیا تھا، یہی وجہ ہے کہ جب 5 ہزار روپے مالیت کا کرنسی نوٹ جاری کیا گیا تو اس وقت پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالرکی قدر57 روپے تھی جو اب بڑھ کر100 روپے سے تجاوز کرچکی ہے، بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اب تک 5 ہزار روپے مالیت کا کرنسی نوٹ عام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ ساتھ لے کر چلنے میں آسانی ضرور ہے لیکن اس بڑے کرنسی نوٹ کے ذریعے ملک میں بدعنوانی، رشوت ستانی کے مراحل بھی آسان ہوگئے ہیں، بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ کے اجرا سے بیرونی دنیا میں اس بات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ متعلقہ ملک میں کرپشن کی شرح زیادہ ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہارون اگر نے بھی ملک میں مجوزہ 10 ہزار روپے مالیت کے کرنسی کے اجرا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ کا اجرا پاکستان کی معیشت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔
تبصرے بند ہیں.