فیڈرل سروس ٹربیونل کوخودمختارادارہ نہ بنانے پر وضاحت طلب
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے فیڈرل سروس ٹربیونل کوخودمختارادارہ نہ بنانے پروضاحت طلب کرلی،وزارت قانون انصاف،کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وفاقی سیکریٹریوں کوخط میں کہا گیا کہ فوری طورپروضاحت کریں کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کوسپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق خودمختارادارہ بنانے کے بارے میں اب تک عملدرآمدکیوں نہیں کیاگیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخارمحمد چوہدری پرمشتمل بینچ نے23 مارچ 2013کواپیل میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کوہدایت کی تھی کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کوخودمختارادارہ بنانے کے لیے آئین میں ترامیم کی جائیں اورآئندہ فیڈرل سروس ٹربیونل کے چیئرمین اورممبران کاتقررچیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی سفارش پر صدر کرینگے، سپریم کورٹ کے فیصلے پروزارت قانون انصاف نے فیڈرل سروس ٹربیونل کو خودمختارادارہ بنانے کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے دوماہ کاوقت مانگا ۔جس پر26اپریل 2013 کوسپریم کورٹ اپنے ایک آڈرمیں وفاقی حکومت کو2ماہ کے بجائے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے حکم دیاتھاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرایک ماہ میں آئینی اقدامات کیے جائیں لیکن وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی طرف سے ایک ماہ کی مہلت ملنے کے باوجودفیڈرل سروس ٹربیونل کو خودمختاری دینے کے عدالتی فیصلہ عملدرآمد نہیں کیا،معلوم ہواہے کہ وزارت قانون انصاف کی طرف سے ایک سمری صدرمملکت کو بجھوائی گئی تھی کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کی خومختاری کے لیے آرڈیننس جاری کیاجائے۔ جس پرایوان صدرکی طرف سے وزارت قانون انصاف کوکوئی جواب موصول نہیں ہواجس کے بعدسپریم کورٹ کی طرف سے مزیدایک ماہ کی مہلت ملنے اوروفاقی حکومت کیطرف عدالتی فیصلہ پرعملدرآمدنہ کرنے کے بعد 23مئی2013سے فیڈرل سروس ٹربیونل دوسری بارغیر فعال ہوگیااورسابق چیئرمین ایف ایس ٹی جسٹس (ر)عبد الغنی شیخ نے عہدہ چھوڑ گئے ہیں،ذرائع سے معلوم ہواہے کہ 28مئی 2013 کو سپریم کورٹ کی اپیل برانچ نے وفاقی سیکریٹری وزارت قانون انصاف،کابینہ ڈویژن اوراسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوایک خط میں لکھاہے کہ فوری طورپروضاحت کی جائے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے 23مارچ 2013کوفیڈرل سروس ٹربیونل کوخودمختارادارہ بنانے کے فیصلہ پرتاحال عملدر آمد کیوں نہیں کیاگیا۔
تبصرے بند ہیں.