پاکستان پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان بڑھ گیا، عارف حسن
کراچی: پی او اے کے صدر لیفٹیننٹ جنرل(ر) سید عارف حسن نے ایک بار پھرکہا ہے کہ آئی او سی کی جانب سے پاکستان پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان بڑھ گیا۔ حکومتی اداروں اوردیگر عناصر کے اولمپک چارٹر اور تحریک کے منافی اقدامات سے دنیا بھر میں ملک کی سبکی ہو رہی ہے، بھارت کو پابندی کے بعد اسپورٹس پالیسی میں ترمیم کرنا پڑی، ہمارا موقف اصولی ہے،پی او اے ہی آئی او سی کی تسلیم شدہ تنظیم اور اس کی حیثیت قانونی ہے، امید ہے کہ نئی حکومت اس معاملے پر غور کرے گی،انھوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا، اس موقع پر سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید وسیم ہاشمی اور سیکریٹری احمد علی راجپوت سمیت دیگر آفیشلز بھی موجود تھے۔عارف حسن نے کہا کہ پی او اے کو آئی او سی ملک میں کھیلوں کی قومی تنظیم تسلیم کرتی ہے،پی او اے کے کھلاڑی اور وفود ہی اولمپک گیمز،یوتھ اولمپک گیمز،آئی سی اے گیمز اورآئی او سی کے دائرہ اختیار میں آنے والے ایونٹس میں شریک ہو سکتے ہیں،اقوام متحدہ میں نمائندگی کا حق رکھنے والی آئی او سی ملک میں کھیلوں کے حکومتی اداروں کو پی او اے کے معاملات میں رخنہ ڈالنے پر تنبیہ جاری کر چکی لیکن مفادات کے حصول کیلیے ملکی عزت کو داؤ پر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے،میں نے ہمیشہ آئی او سی کو پاکستان پر پابندی عائد کرنے سے روکا، مگرلگتا ہے کہ ایگزیکٹیو کمیٹی اپنے اجلاس میں پاکستان کے حوالے سے کوئی فیصلہ کر سکتی ہے۔ سید عارف حسن نے کہا کہ قومی اسپورٹس پالیسی پی ایس بی سے الحاق شدہ تنظیموں پر لاگو ہوتی ہے،پی ایس بی کو پی او اے کی الحاق شدہ تنظیموں کے آئین میں ترمیم اوران پر ایڈہاک لگانے کا اختیارہی نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست پر پی ایس بی کو نوٹس جاری ہو چکے، ہم نے کسی کواسپورٹس پالیسی لاگو کرنے سے نہیں روکا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی 2009 میںقومی اسپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کی ہدایت کرچکی ہے،انھوں نے کہا کہ آئی او سی کی جانب سے پابندی پر عالمی سطح پر سبکی کے بعد بھارتی حکومت نے اپنی اسپورٹس پالیسی میں ترمیم پر رضا مندی ظاہر کی،جنرل عارف نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد نئی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ نئے وزیر اعظم کوبھی اس ضمن میں تحریری طور پر مطلع کریں گے۔
تبصرے بند ہیں.