زراعت سمیت تمام شعبوں کیلیے یکساں ٹیکس نظام لایا جائے، صدر ایف پی سی سی آئی

لاہور: ایف پی سی سی آئی نے معاشرے کے تمام طبقات اور معیشت کے تمام شعبوں بشمول زراعت کے لیے منصفانہ اور مساویانہ ٹیکس نظام کا مطالبہ کردیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیراحمد ملک نے آئندہ بجٹ کے لیے فیڈریشن کی بجٹ تجاویز کے چیدہ چیدہ نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ماہرین پر مشتمل 24 رکنی ورکنگ گروپ نے 71 صفحات پر مشتمل قابل عمل بجٹ تجاویز تیار کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری معیشت عالمی معاشی بدحالی اور سرمائے کی قلت کے باعث دباؤ میں ہے، معاشی بہتری اور ٹھوس کارپوریٹ پرافٹ کے اشاروں کے باوجود میکرواکنامک عدم استحکام کا خطرہ بڑھ رہا ہے، فی الوقت ملک کوخارجی وداخلی محاذوں پر جیوپولیٹیکل سیکیورٹی خطرات کاسامنا ہے۔ زبیرملک نے کہا کہ رواں سال جاری کھاتے میںخسارے کا خدشہ ہے، بدترین بجلی وگیس لوڈشیڈنگ سے معاشی نمو بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے، ہم روزانہ لاکھوں کی افرادی قوت گنوا رہے ہیں۔ ایف پی سی سی آئی چیف نے کہا کہ امیر ٹیکسوں میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں نہ اپنی سماجی ذمے داری نبھا رہے ہیں، معاشرے کے متعدد شعبے جی ڈی پی میں اپنے حصے کے تناسب سے مطلوبہ ٹیکسز ادا نہیں کررہے جس کے نتیجے میں غیررسمی معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ٹیکس کی بنیاد کو توسیع دینے، ٹیکس ریٹس کو ریشنلائز کرنے، ٹیکس ٹوجی ڈی پی تناسب میں بہتری، انٹرکمپنی ڈیویڈنڈ پر ٹیکس، ٹیکس وصولیوں سے ٹیکس جوڈیشل سسٹم کو الگ کرنے، وسط مدتی ڈائریکٹ ٹیکس، پریزمٹیوٹیکس ریجیمز، کم ازکم ٹیکس اور ٹیکس دہندگان کو سہولتوں کی فراہمی سے متعلق متعدد ٹھوس تجاویز تمام متعلقہ وفاقی وزارتوں اور ایف بی آر کو بھیجی جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ مجاذ حکام کے سامنے متعدد تجاویز پر مفصل معلومات پیش کردی گئی ہیں جن میں پلانٹ ومشینری میں سرمایہ کاری پرٹیکس کریڈٹ، اسٹاک ایکسچینج میں لسٹنگ کے لیے ترغیبات، نئے صنعتوں کے لیے ٹیکس کریڈٹ، انفرادی کاروبار پر ریلیف، ایمنسٹی اسکیم، سیلزٹیکس کی معیاری شرح، کاٹیج انڈسٹری، ٹیکس گوشواروں کوآسان بنانے اور بقایاجات کی ریکوری کے لیے امتیازی اختیارات شامل ہیں۔

تبصرے بند ہیں.