اسلام آ باد: مسلم لیگ (ن) کے متوقع وزیر خزانہ سینٹر اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال 2013-14 کے وفاقی بجٹ کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے کل پیر کواعلٰی سطح کا غیر رسمی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر سمیت دیگر وزارتوں کے حکام بریفنگ دینگے، وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر انصر جاوید اگلے مالی سال کیلئے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے اہداف ودیگرٹیکس اقدامات بارے آگاہ کریں گے۔ اجلاس میں بتایا جائیگا کہ آئندہ مالی سال کیلئے ساڑھے 1سوارب روپے سے زائد خسارے کے حامل وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 3.4 ٹریلین روپے سے زائدرکھنے کی تجویز زیرغور ہے،اجلاس میںوزارت خزانہ کی طرف سے تیار کردہ خدوخال میں دیے جانیو الے اعدادوشمار بھی پیش کیے جائیں۔ بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف2675 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ، بجٹ کاخسارہ 1550 ارب روپے کے لگ بھگ متوقع ہے، صوبوں کو 393 ارب روپے فراہم ہونگے۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ دفاع کیلیے 627 ارب روپے ،قرضوں پر سود کی ادائیگی(ڈیبٹ سروسنگ)کیلیے 1150 ارب روپے مختص کئے جانے کی توقع ہے۔ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1628 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے ،افراط زر کی شرح کا ہدف 9 فیصد تک مقرر کئے جانیکی توقع ہے ، جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2.675ٹریلیئن روپے،نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 6 کھرب 89ارب روپے ،خام وصولیوں کا ہدف3.522 ٹریلیئن روپے ، مجموعی خالص ریونیو کا ہدف 1.894ٹریلین روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے،وفاق کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 450 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی بتایا جائیگا کہ رواں مالی سال کیلئے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.3 فیصد سے کم کرکے 4فیصد،ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کا ہدف 11.1فیصد سے کم کرکے10.5 فیصد،مالیاتی خسارے کا ہدف4.7 فیصد سے بڑھا کر6.5 فیصد،جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضوں کی شرح(ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی)کا ہدف 56.6فیصد سے بڑھا کر60.4 فیصد، جی ڈی پی کے لحاط سے اخراجات جاریہ کی شرح کا ہدف منفی 1.2فیصد سے کم کرکے منفی 0.6 فیصد کردیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا جائیگاکہ ایک ہزار سے زائد تمام قابل ٹیکس اشیاء پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح ایک فیصد اضافہ کے ساتھ 16 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے، گوشت ،اسٹیشنری مصنوعات اور ڈیری مصنوعات سمیت دیگر اشیاء پر سیلز ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ بھی ختم کیے جانیکا امکان ہے۔ یہ بتایا جائیگا کہ سیلز ٹیکس کی شرح سترہ فیصد کرنے کی تجویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر کو آئندہ مالی سال کے دوران 50 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا،گوشت ، اسٹیشنری مصنوعات اور ڈیری مصنوعات سمیت دیگر اشیاء پر سیلز ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ واپس لے جانے سے آئندہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کو چھ ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ دستاویز کے مطابق رعایتی سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ کرنے سے آئندہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کو 25 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ بجٹ میں وزیراعظم ریلیف پیکیج کے تحت خیبر پختونخواہ اور فاٹا و پاٹا کیلیے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ واپس لیے جانیکا امکان ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا جائیگا کہ بجٹ میں 2.1 ارب ڈالر مالیت کے ڈالر بونڈ جاری کرنیکا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے ، بیرون ممالک میں مقیم اوور سیز پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے کا ہدف ایک ارب ڈالر سالانہ سے بڑھا کر ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ مقرر کرنیکی تجویز اور ملک کے تجارتی خسارے کو سولہ ارب ڈالر سے نیچے لانیکا ہدف مقرر کرنے کی تجویز زیر غور ہے ، بجٹ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ہدف دو ارب ڈالر تجویز کیا گیا ہے ،جی ڈی پی گروتھ کا ہدف ساڑھے چار فیصد مقرر کرنے ،طلباء و طالبات کی طرف سے بڑے اسکولوں ،کالجز،یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے دس ہزار روپے سے زائد فیس کی ادائیگی پر پانچ سے دس فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنیکی تجویز بھی زیر غور ہے ۔
تبصرے بند ہیں.