اسلام آباد: اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت خارج کردی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت اسلام آباد کے جج کوثر عباس زیدی نے ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کو چالان پیش کرنے کی ہدایت کی جس پر عامر ندیم تابش نے بتایا کہ انہیں چالان پیش کرنے کا اختیار نہیں،صرف درخواست ضمانت تک پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تو کیا چالان اور ٹرائل کے لئے الگ الگ پراسیکیوٹر ہونا چاہئے؟ عامر ندیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی مقدمے کی سزا دس سال سے لیکر عمر قید تک ہو سکتی ہے۔ جس کیس کی سزا دس سال یا عمر قید ہو اس میں ضمانت نہیں ہوتی۔ پرویز مشرف نے چیف جسٹس سمیت ساٹھ ججز کو کام سے روک کر نظر بند کیا تھا جبکہ چیف جسٹس کے بیٹے کو امتحان سے بھی روک دیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیان کی سی ڈی بھی دکھائی گئی جس میں یوسف رضا گیلانی نے ججوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے موٴکل نے ججز نظربندی کا حکم نہیں دیا،اور نہ ہی پرویز مشرف کے نام سے ججز کی نظر بندی کے حوالے سے کوئی نوٹیفیکیشن جاری ہوا،اگر ایسا ہے تو پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ججز نظر بندی وفاقی حکومت کا فیصلہ تھا،حبس بے جا کا کیس دفعہ تین سو چوالیس کا ہے اس میں دہشت گردی کی دفعات ڈال دی گئیں، کیس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ شامل نہیں کیا جا سکتا، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت خارج کردی ہے۔
تبصرے بند ہیں.