علامہ ناصر عباس کے قتل کیخلاف مظاہرین کا دھرنا،گورنر پنجاب کا نوٹس، رپورٹ طلب

لاہور میں موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے ملتان کے مذہبی رہنما علامہ ناصر عباس جاں بحق ہو گئے،مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے سامنے میت رکھ کر دھرنا دیا،انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد میت پوسٹ مارٹم کے لئے ڈیڈ ہاؤس منتقل کر دیا گیا۔

شادمان میں مجلس عزا سے خطاب کے بعد گھر جاتے ہوئے نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے علامہ ناصر عباس کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔گولیاں لگنے سے وہ شدید زخمی ہو گئے،انہیں فوری طور پر شیخ زاید ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا سکے اور دم توڑ گئے۔علامہ ناصر عباس کے قتل کیخلاف مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے سامنے میت رکھ کر دھرنا دے دیا۔شرکا اس موقع پر شدید نعرے بازی اور سینہ کوبی کرتے رہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور وزیر داخلہ چودھری نثار کو برطرف کیا جائے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا نے پولیس کے ساتھ مذاکرات کیے۔علامہ ناصر عباس کی میت کو پوسٹ مارٹم کے لئے ڈیڈ ہاؤس منتقل کر دیا گیا،ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار نے کہا کہ علامہ ناصر عباس کے قتل کا مقدمہ نامزد ملزموں کے خلاف درج کیا جائے گا۔علامہ ناصر عباس کے قتل کے خلاف تحفظ عزاداری کونسل نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی،ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین،بلوچستان شیعہ کانفرنس اور مجلس وحدت المسلمین نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔

تبصرے بند ہیں.