طالبان سے مذاکرات کیلیے حکومت کو تعاون فراہم کرینگے، فضل الرحمن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ حکومت مذاکرات کا آغاز کرنے کے قریب تھی کہ ڈرون حملے نے اس عمل کو آگے دیوار کھڑی کردی لیکن مایوسی کی بات نہیں اس مسئلے کے حل کے لیے ٹھنڈے ماحول میں کوششیں جاری رکھنی ہوں گی۔ جے یو آئی حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں تعاون فراہم کرے گی اوراس حوالے سے ایک مرتبہ پھرقبائلی جرگے کواس بات پر آمادہ کریگی، ہمارے نزدیک فاٹا کے لوگوں کوشامل کیے بغیر طالبان سے مذاکرات کیلیے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ پارٹی رہنماؤں ملک سکندرخان ایڈووکیٹ، مولانا قمرالدین اور مولانا محمدامجدخان، مفتی ابرار احمد سے گفتگو کر تے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کے باعث وقتی طور پر تاخیر کا شکار مذاکراتی عمل کے سلسلے کو اگے بڑھانے کی ضرورت ہے، امریکا کی جانب سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں نے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچایا اور ان کے اس عمل سے ساری پیشرفت رک گئی تھی مگر اب اس بات کی ضرورت ہے کہ عارضی طور پر رکنے والے سلسلے کو آگے بڑھایا جائے۔فضل الرحمن نے کہا کہ حالات کی یکسرتبدیلی کے بعد وزیر اعظم کوایک اوراے پی سی بلانی چاہیے تاکہ ہم ملک میں امن کے حوالے سے حالات کے تناظر میں کسی فیصلے کی طرف بڑھ سکے۔ انھوں نے کہا کہ اب ہمیں یہ بھی طے کرناہے کہ درآمد شدہ خارجہ پالیسی سے ہمیں اپنی جان چھڑانی چاہیے، ہر فیصلہ ہمیں ملک وقوم کے مفاد میں کرنا ہے، جب ڈرون حملوں کے خلاف قوم متحد ہوگئی، حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ڈرون کے معاملے پر ایک ہوگئیں تواس وقت قوم کوتقسیم کرنے اور ڈرون سے توجہ ہٹانے کے لیے غیرضروری بحث میں قوم کوالجھا کر امریکا کی حوصلہ افزائی کی گئی، اسے تقویت پہنچانے کی کوشش کی گئی اوراس طریقے سے اس کے مقاصدپورے کے جارہے ہیں، میری تقریر کے مندرجات قوم تک نہ پہنچانا بددیانتی ہے، میں نے کتے کو مارنے کی بات محاورتاً کہی اور محاورات اور اصطلاحات میں الفاظ کو نہیں مفہوم کو دیکھا جاتا ہے لیکن ایک خاص ایجنڈے کے تحت میرے اس جملے کوموضوع بناکراس خاص مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

تبصرے بند ہیں.