پی او اے تنازع حل کرنے کیلیے سنجیدہ کوششوں کا آغاز

حکومت نے پی او اے تنازع کو حل کرنے کیلیے سنجیدہ کوششوں کا آغاز کردیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے وزارت بین الصوبائی رابطہ حکام کو خصوصی ہدایت کی ہے کہ اس مسئلے کا فوری طور پر حل نکالا جائے، اگر آئی او سی نے پابندی عائد کی تو اس سے ملک کی بدنامی ہوگی۔ وزیر اعظم کی خصوصی دلچسپی کے بعد وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حکام نے فیڈریشنز کی سیکیورٹنی کے عمل کوتیز تر بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں تاکہ آئی او سی کی جانب سے ملنے والی ڈیڈلائن سے قبل تمام نمائندوں کے نام فائنل کرکے رپورٹ بھجوائی جاسکے۔ معلوم ہوا ہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو20 تک رپورٹ ارسال کردی جائے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اس حوالے سے اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس بھی ہوا جس میں آئی او سی کی جانب سے مسائل کے حل کیلیے ملنے والی مہلت پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ فرید اﷲ خان، ایڈیشنل سیکریٹری امیر طارق زمان،ڈپٹی سیکریٹری اسپورٹس امتیاز یوسف، پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل سید امیر حمزہ گیلانی، پی ایس بی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر اختر نواز، ایتھلٹیک فیڈریشن آف پاکستان کے صدر میجر جنرل (ر) محمد اکرم ساہی، فاروق سعید، پی ایس بی کے لیگل ایڈوائزر عرفان اﷲ خان نے شرکت کی، وزارت نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے حمایت یافتہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عارف حسن کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی لیکن انھوں نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا کہ اسکروٹنی کے بعدرپورٹ تیار کرکے انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کے ریلیشن ڈائریکٹر پیرومائرو، اولمپک کونسل آف ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل حسن المسلم، سید عارف حسن، انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کے ممبرسیدشاہد علی کو ارسال کی جائے گی۔ آئی او سی کی منظوری کے بعد پاکستان آئی او سی کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کاخاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

تبصرے بند ہیں.