کسٹم اور ایف آئی اے حکام ہنڈی، حوالے کے سرپرست بن گئے

کسٹم اور ایف آئی اے حکام غیرملکی کرنسی کو بڑے پیمانے پر بیرون ملک منتقل کرنے والے کھیپیوں کی سرپرستی کرتے ہیں، روزانہ لاکھوں ڈالر دبئی سمیت مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کو منتقل کیے جارہے ہیں۔ روپے کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر کے سبب وفاقی حکومت غیرملکی کرنسی کی بڑے پیمانے پر بیرون ملک منتقلی کی روک تھام کیلیے اقدامات پر زور دے رہی ہے، پاکستان سے غیرملکی کرنسی کی غیرقانونی طور پر منتقلی کا بڑا ذریعہ حوالہ اور ہنڈی کا غیرقانونی دھندہ ہے،چھوٹے اور بڑے کاروباری حضرات ٹیکس بچانے کیلیے درآمد اور برآمد کی جانے والی مصنوعات کی بالترتیب قیمتیں کم یا بڑھا کر پیش کرتے ہیں اور باقی رقم حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے یا تو بیرون ملک بھیج دی جاتی ہے یا پھر برآمدات کی اصل قیمت زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان نہیں آتی ہے اس کے علاوہ اعلیٰ سرکاری افسران اور کرپٹ سیاستدان بھی اپنے کالے دھن کو بیرون ملک منتقل کرنے کیلیے حوالہ اور ہنڈی کا غیرقانونی چینل استعمال کرتے ہیں، حوالہ اور ہنڈی کے دھندے کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور ایئرپورٹ اور دیگر داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات کسٹم حکام کے پاس ہےگذشتہ دور حکومت میں ملک کی نامور منی ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف ایف آئی اے کے کریک ڈائون کے بعد حوالہ اور ہنڈی کے دھندے سے وابستہ بڑی مچھلیوں نے منی لانڈرنگ کا ایک نیا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس میں انھیں ایئرپورٹس پر تعینات کسٹم اور ایف آئی اے حکام کی سرپرستی حاصل ہے، کراچی ایئرپورٹ سے روزانہ سیکڑوں کھیپیے دبئی، ابوظہبی، دوحہ، سری لنکا، تھائی لینڈاور دیگر ممالک کو روانہ ہوتے ہیں، اسٹیٹ بینک کے قوانین کے مطابق ملک سے باہر جانے والا ہر مسافر 10 ہزار امریکی ڈالر یا اس کے مساوی غیرملکی کرنسی بیرون ملک لے جاسکتاہے، حوالہ اور ہنڈی کا دھندہ کرنے والوں نے روزانہ بیرون ملک جانے والے کھیپیوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جس کے عوض وہ انھیں 10 سے 15 ہزار روپے معاوضہ دیتے ہیں، بعض اوقات یہ معاوضہ یک طرفہ یا دو طرفہ ایئرٹکٹ کی صورت میں بھی ہوتا ہے. کھیپ کا کام کرنے والے یہ افراد پہلے ہی سالہاسال سے ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم افسران اور اہلکاروں کے رابطے میں ہوتے ہیں کیونکہ یہ دبئی اور دیگر ممالک سے الیکٹرونکس آلات اور دیگر اشیا اپنے استعمال کی اشیا ظاہر کرکے لاتے ہیں اور کسٹم حکام طے شدہ معاہدے کے تحت ادائیگی پر ان کی لائی ہوئی اشیا پر ڈیوٹی لگائے بغیر کلیئر کردیتے ہیں اور اس طرح حوالہ اور ہنڈی کی رقم بیرون ملک لے جاتے وقت انھیں ’’تنگ‘‘ نہیں کیا جاتا، اس سلسلے میں جب کوئی ادارہ ان کھیپیوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے تو ایئرپورٹ پر تعینات دونوں اداروں کے افسران یہ کہہ کر جان چھڑالیتے ہیں کہ قانون کے مطابق انھیں 10 ہزارامریکی ڈالر باہر لیجانے کی اجازت ہیجبکہ وہ اس معاملے سے مکمل طور پر باخبر ہوتے ہیں کھیپیے ایک ماہ میں 5 سے 10 مرتبہ بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور وہ ہرمرتبہ اپنے ساتھ اتنی بڑی رقم بیرون ملک لیجاتے ہیں جو کہ کسی طرح ان کے ذرائع آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتی۔.

تبصرے بند ہیں.