پاک افغان تجارت، ای ڈی آئی کنیکٹویٹی کا منصوبہ یکم نومبر سے شروع کرنیکا فیصلہ

افغان تاجروں کی جانب سے پاکستانی کسٹم حکام کے پاس بطور ضمانت جمع کرائی جانے والی رقوم کی واپسی کے لیے الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج (ای ڈی آئی) کنیکٹویٹی کی سہولت کیلیے پائلٹ پراجیکٹ پر یکم نومبر 2013سے کام شروع کردیا جائے گا۔ پراجیکٹ کے آغاز پر یہ سہولت طورخم بارڈ پر فراہم کی جائیگی جس کے بعد سہولت کا دائرہ کار چمن بارڈ سمیت دیگر تجارتی راستوں تک پھیلایا جائے گا۔ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈینیشن اتھارٹی کے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والے اجلاس میں پاک افغان تجارت کے لیے سہولتوں کی فراہمی کے لیے دوطرفہ اقدامات اور مختلف پراجیکٹس پر ہونیو الی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں افغانستان کے نائب وزیر برائے صنعت و تجارت مزمل شنواری اور سیکریٹری کامرس پاکستان قاسم ایم نیاز، جوائنٹ سیکریٹری کامرس ڈویژن پاکستان انجم اسد امین، کابل میں پاکستانی کمرشل قونصلر خورشید مروت، ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ پشاور کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم سعید خان جدون، پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر انجینئر دارو خان اور پاکستان فیڈریشن آف انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کمپنیز کوئٹہ کے صدر حاجی فتح خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ای ڈی آئی پراجیکٹ کا سسٹم آڈٹ یکم جنوری 2014سے شروع کردیا جائے گا جس کی کامیابی کے بعد فنانشل سیکیوریٹی ریلیز کرنے کے لیے مینوئل ڈاکومینٹیشن کی جگہ ای ڈی آئی مسیجنگ کی سہولت متعارف کرائی جائیگی۔ افغان ٹرانزٹ کے ساتھ بائی لٹرل ٹریڈ کے لیے بھی ای ڈی آئی مسیجنگ کی سہولت استعمال کی جائیگی جس کا آغاز یکم مارچ 2014سے کیا جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کسٹم افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کلیئرنس کے لیے وی بوک سسٹم استعمال کرنا چاہتا ہے جس کے لیے افغان امپورٹرز کی WeBOCمیں رجسٹریشن کی جائیگی افغان امپورٹرز کی ڈیٹا بیس جواز نامہ اور ٹیکس آئیڈنٹیفکیشن نمبر (ٹی آئی این) کی بنیاد پر کی جائیگی اور ڈیٹا بیس کی مدد سے افغان ٹرانزٹ کے 5فیصد کنسائمنٹ کی رسک منجنٹ کے طور پر ایگزامنشین کی جائیگی۔ اس نظام کے ذریعے افغان امپورٹرز کو آسانی ہوگی اور وہ اپنی لاگ ان آئی ڈی کی مدد سے اپنے کنسائمنٹ کو ٹریک کرسکیں گے جبکہ کسی بھی وقت اپنے کلیئرنگ ایجنٹ کو تبدیل بھی کرسکیں گے۔اجلاس میں گزشتہ 40سال کے دوران پاکستان میں جمع ہونے والے 200سے زائد نان کلیم کنسائمنٹس کی نیلامی کے مسئلے پر بھی غور کیا گیا پاکستانی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ 1971سے 2010تک کراچی اور پشاور ریلوے اسٹیشن پر افغانستان کے لیے درآمد کیے ج انے والے 200 لوز کنسائمنٹس اب تک کلیئر نہیں کرائے گئے APTTA 2010 کے پروٹوکول 3 کے آرٹیکل 24کے تحت کلیئر نہ کرائے جانیو الے کنسائمنٹس 90روز میں نیلام کیے جانے کا اختیارموجود ہے افغان تاجروں نے بتایا کہ یہ کنسائمنٹس بھاری ڈیمرج اور جرمانوں کی وجہ سے کلیئر نہیں کرائے جاسکے تاہم اب یہ کنسائمنٹ پاک افغان چیمبر آف کامرس کے پلیٹ فارم سے کلیئر کرائے جائیں گے جس کے لیے ان کنسائمنٹس پر ڈیمرج اور جرمانوں کا تخمینہ مرتب کیا جائے گا۔ پاکستانی حکام نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے سینٹرل ایشیائی ریاستوں کے لیے پاکستانی برآمدات پر اب بھی 110فیصد فنانشل سیکیورٹی وصول کی جارہی ہے جبکہ پاکستان نے اپنی حدود سے گزرنے والی افغان برآمدات پر فنانشل سیکیورٹی ستمبر 2011 سے ختم کردی ہے اسی طرح افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت پاکستانی ٹرکوں سے 100ڈالر فی گاڑی ٹرانزٹ پرمٹ فیس وصول کررہی ہے پاکستان کی جانب سے افغان ٹرکوں سے ایسی کوئی فیس وصول نہیں کی جارہی۔ افغان تاجروں نے گاڑیوں اور کنٹینرز پر ٹریکنگ ڈیوائسز نصب کرنے کے اخراجات افغان تاجروں سے وصول کیے جانے اور چارجز پر نظرثانی پر زور دیا۔ افغان تاجروں نے کراچی کی بندرگاہ پر افغان ٹرانزٹ گڈز کی ویلیو ایشن پاکستانی درآمدات کے مقابلے میں زیادہ کیے جانے پر اعتراض کیا جس پر پاکستانی حکام نے بتایا کہ پاکستان کسٹم اس طرح کی کسی پالیسی پر عمل پیرا نہیں تاہم افغان تاجروں کی شکایات دور کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کردی جائیں گی افغان تاجروں نے بتایا کہ APTTAکے تحت صرف 5فیصد کنسائمنٹ کی فزیکل ایگزامنیشن پر اتفاق کیا گیا تاہم اس وقت پاکستانی بندرگاہوںپر40فیصد کنسائمنٹ کی ایگزامنیشن کی جارہی ہے جس سے کلیئرنس میں 9سے 10 روز تاخیر کا سامنا ہے افغان تاجروں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو کی 100فیصد اسکیننگ پر بھی اعتراض کیا پاکستانی حکام نے آگاہ کیا کہ افغانستان کے لیے WeBOCکے رسک منجمنٹ سسٹم کے نفاذ کے بعد ان مسائل کا خاتمہ ہوجائے گا۔

تبصرے بند ہیں.