ایف بی ایریاکے صنعتکاروں کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

حکومت فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے میں صنعتکاروں کے تحفظ کو سو فیصدیقینی بنائے تو مختصر مدت میں علاقے میں قائم گھریلواور چھوٹی درجے کی100 سے زائد بندصنعتوں کو آپریشنل کرکے ایک ہزار سے زائد افراد کیلیے براہ راست روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ یہ بات فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے نومنتخب چیئرمین شیخ محمد تحسین نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بی ایریا میں چندبڑی صنعتوں کے علاوہ کاٹیج، چھوٹی ودرمیانی صنعتوں کی ایک بڑی تعداد ہے جس میں سے100 سے زائد صنعتیں زائد ٹیکسوں، بدامنی ودیگر منفی عوامل کے سبب مستقل بنیادوں پر بند ہیں ان میں اسٹچنگ، ٹیکسٹائل، ریڈی میڈ گارمینٹس اور ٹاولز کے علاوہ انجینیرنگ یونٹس کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم تحفظ کے شکار صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کے مزید بوجھ ڈالنے اورپٹرولیم مصنوعات کے ساتھ پاوراینڈ گیس ٹیرف میں مستقل بنیادوں پر اضافے جیسے عوامل صنعتکاری کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں، شہر میں طویل دورانیے سے صنعتوں کے فروغ کا عمل رک گیا ہے جس سے بے روزگاری کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور یہی عوامل عروس البلاد شہرکراچی میں جرائم قتل وغارتگری بھتہ خوری اور بدامنی کا باعث بن رہے ہیں۔شیخ محمد تحسین نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی سطح پر کراچی کے صنعتی علاقوں پر توجہ دینے کی پالیسی ختم ہوچکی ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 6 سال گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت نے تاحال کراچی کے پانچوں صنعتی علاقوں کی انفرااسٹرکچرل ڈیولپمنٹ کیلیے اپنے حصے کی 25 ،25 کروڑ روپے کی میچنگ گرانٹ جاری نہیں کی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے6 سال قبل ہی ان علاقوں کیلیے25 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری ہوچکی تھی جسے استعمال میں لاتے ہوئے ہرصنعتی علاقے میں ایک علیحدہ ڈیولپمنٹ کمپنی قائم کی گئی اور اس کمپنی کی نگرانی میں فیڈرل بی ایریا سمیت دیگرچار صنعتی علاقوں کی سڑکوں، سیوریج لائینوں کی بہتری اور نئی تعمیر کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے۔ اس دوران اگر وفاق بھی اپنے حصے کی25 کروڑ روپے مالیت کی گرانٹس جاری کرتا تو آج کراچی کے پانچوں صنعتی علاقوں کا انفرااسٹرکچر مثالی نوعیت کے ہوتے، بدقسمتی سے سندھ حکومت کی گرانٹ سے جن ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی گئی انکی مزید دیکھ بال کیلیے متعلقہ علاقوں کی ڈیولپمنٹ کمپنیوں کے پاس فنڈزدستیاب نہیں ہیں، ایف بی ایریا صنعتی علاقے میں امن وامان کی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ تحسین نے بتایا کہ ان کا علاقہ بھی دیگر صنعتی علاقوں کی طرح اغوا بھتہ خوری کی زد میں رہا جسکی وجہ سے علاقے کے صنعتکار تاحال خوفزدہ ہیں اور متاثرہ صنعتکار جان ومال کے تحفظ کی ضمانت ملنے کے باوجود کیس رجسٹرڈ کرانے ڈرتے ہیں۔ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن کے بعد حالات میں قدرتے بہتری رونما ضرور ہوئی ہے لیکن اسکے باوجود صنعتکاروں کی اکثریت اپنی فیکٹریوں میں آنے سے گریز کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ صنعتکاروں میں عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے رحجان پر قابو پانے کی غرض سے فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن اور فائیٹ نے بلاک22 کے داخلی وخارجی راستوں سمیت مختلف اسٹریٹس میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں لیکن ایسوسی ایشن کی خواہش ہے کہ حکومت کے تعاون سے پورے صنعتی علاقے میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی جائے تاکہ ایک کنٹرول روم کے ذریعے پورے علاقے کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی جاسکے، فی الوقت بلاک 22 میں قائم صنعتوں کی مانیٹرنگ کیلیے کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جس کا عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد باقاعدہ آپریشنل کردیا جائیگا۔

تبصرے بند ہیں.