ہفتہ رفتہ، قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، روئی کے بھاؤ 7 ہزار 200 روپے من تک پہنچ گئے

کراچی: پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران پھٹی کی آمد میں غیر معمولی اضافے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمتیں کم ہونے کے باعث روئی کی قیمتیں اوائل ہفتے میں کافی مندی کا شکار رہیں تاہم گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری دو روز کے دوران روئی کی قیمتوں میں دوبارہ تیزی کا رجحان سامنے آ گیا جبکہ امریکہ میں جاری شٹ ڈائون بحران کے باعث نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز معمولی مندی کے باوجود روئی کی قیمتوں میں کافی حد تک استحکام دیکھا گیا۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے شروع میں پاکستان میںروئی کی قیمتیں 300سے 400روپے فی من کمی کے ساتھ 6ہزار 900سے 7ہزارروپے فی من تک گر گئیں تھیں تاہم بعد میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمتوں میں دوبارہ تیزی کا رجحان شروع ہونے اور بین الاقوامی منڈیوں میں تیزی کے رجحان کے باعث روئی کی قیمتیں دوبارہ 7ہزار 100سے 7ہزار 200روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر چین کی جانب سے متوقع طور پر پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کو بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز مل گئے تو اس سے روئی کی قیمتیں مزید تیزی کی جانب سے گامزن ہو سکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ روئی کی بین الاقوامی مارکیٹوں میں آج کل سٹے باز بڑی تیزی سے سرگرم ہیں اور روئی کی قیمتوں میں تیزی بارے جیسے ہی کوئی مثبت خبریں سامنے آتی ہیں تو سٹے باز فوری طور پر ایسی خبریں جاری کراتے ہیں کہ جس سے روئی کی قیمتوں میں دوبارہ مندی کا رجحان سامنے آ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران چین نے جب یہ اعلان کیا کہ وہ 2014 کے دوران اپنے روئی کے نیشنل ریزروز میں اضافے کیلیے دنیا بھر سے صرف ایک فیصد ڈیوٹی پر 8لاکھ 94ہزار ٹن روئی کی خریداری کرے گا جس سے چین کی جانب سے اس اعلان کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آنا شروع ہوا تو سٹے بازوں نے دنیا بھرمیں روئی کی پیداوار میں غیر معمولی اضافے کے اعلانات شروع کر دیے اور کہا گیا کہ بھارت میں 2013-14کے دوران روئی کی پیداوار 37ملین بیلز سے بڑھ کر 40ملین بیلز جبکہ امریکا اور دیگر ممالک میں بھی روئی کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگی جس سے کاٹن مارکیٹ میں ان خبروں کے باعث مندی کے اثرات محسوس کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کے سودے 1.70سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 93.15سینٹ ،دسمبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.55سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 87.18سینٹ فی پائونڈ ،بھارت میں روئی کی قیمتیں 75روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 48ہزار 279فی کینڈی تک پہنچ گئیں جبکہ چائنہ میں جاری تعطیلات کے باعث روئی کی قیمتیں معمولی اضافے کے ساتھ 20ہزار 330یو آن فی ٹن تک مستحکم رہی تاہم کراچی کاٹن اسپاٹ ریٹ 300روپے فی من مندی کے ساتھ 6ہزار 900روپے فی من تک گر گئے ۔احسان الحق نے بتایا کہ ایف بی آر کے ذیلی ادارے ’’کریسٹ‘‘ نے پی سی جی اے کے چیئر مین مہیش کمار اورچیئر مین ایف بی آر محمد طارق باجوہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے نتیجے میں کاٹن جنرز کو جاری سیلز ٹیکس بارے جاری کیے گئے نوٹسزواپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مہیش کمار نے چیئرمین ایف بی آر کو بتایا کہ کاٹن جنرز کی جانب سے ٹیکسٹائل ملز کو فروخت کی گئی روئی پر سیلز ٹیکس بارے قوانین پر ٹیکسٹائل ملز مالکان نے عملدرآمد نہیں کیا اس لیے کاٹن جنرز کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا جا سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کے کاٹن زونز سانگھڑ،میر پور خاص،عمر کوٹ اور حیدر آباد کے بعد اب سندھ کے دوسرے بڑے کاٹن زونز گھوٹکی،سکھر اور نوشہرو فیروز میں بھی گلابی سنڈی نے کپاس کی فصل پر حملہ کر دیا ہے جس سے ان علاقوںمیں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار اور اس کا معیار متاثر ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے بیشتر ٹیکسٹائل ملز کو سیلز ٹیکس بار ے دیا گیا زیرو ریٹڈ اسٹیٹس بھی واپس لینے کا اعلان کیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ اس سے پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں کمی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.