معاشی پالیسیوں میں تیزی سے تبدیلیاں حصص مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار، 22100کی حد گر گئی

کراچی: حکومت کے معاشی فیصلوں میں تیزرفتارتبدیلیوں، پاورٹیرف بڑھانے کا فیصلہ واپس لیے جانے کے علاوہ سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل ہونے میں تاخیر کے خدشات جیسے عوامل نے کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں کو بھی اپنے زیرکردیا ہے۔ بڑھتی ہوئی غیریقینی کے سبب سرمایہ کاروں کی کیپٹل مارکیٹ میں کاروباری دلچسپی گھٹ گئی، کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی کاروباری صورتحال اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کیٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر34 لاکھ38 ہزار816 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر182 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران میوچل فنڈز کی جانب سے24لاکھ57 ہزار72 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے9 لاکھ81 ہزار744 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس66.39 پوائنٹس کی کمی سے 22085.96 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 57.77 پوائنٹس کی کمی سے16777.11 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 110.23 پوائنٹس کی کمی سے37795.30 ہوگیا۔ کاروباری حجم جمعرات کی نسبت3.02 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ53 لاکھ 7 ہزار190 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 307 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں114 کے بھاؤ میں اضافہ، 169 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سیمینس پاکستان کے بھاؤ 28.75 روپے بڑھ کر908.75 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ 25.11 روپے بڑھ کر 4450 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ200 روپے کم ہو کر 6000 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ12 روپے کم ہوکر620 روپے ہو گئے لپیٹ میں رہی جس سے انڈیکس کی22100 کی حد ایک بارپھر گر گئی، مندی کے سبب55 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید15 ارب68 کروڑ99 لاکھ3 ہزار544 روپے ڈوب گئے، مندی میں پی ایس او سمیت دیگر مستحکم کمپنیوں کے حصص کی فروخت نے اہم کردار ادا کیا۔

تبصرے بند ہیں.