پاکستان کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر آگیا

فیصل آباد: پاکستان دنیا بھر میں کپاس پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے جبکہ مجموعی ملکی پیداوار کی 80 فیصد کپاس پنجاب سے حاصل ہوتی ہے جہاں 57لاکھ 80 ہزارایکڑ رقبے پر کاشتہ کپاس کا پیداواری ہدف 96لاکھ گانٹھ مقرر کیاگیاہے تاہم کاشتکار کپاس کو مختلف بیماریوں سے بچانے کیلیے حفاظتی و تدارکی اقدامات یقینی بنائیں۔ ڈائریکٹر جنرل ایوب ریسرچ فیصل آباد نے’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کرنے کے باعث پاکستان کی کپاس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے جبکہ کیڑے مکوڑوں کاحملہ بھی پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں کپاس کے زیرکاشت رقبے کے ایک بڑے حصے پر بی ٹی اقسام کاشت ہو رہی ہیں جن پر عموماََ چتکبری اور امریکن سنڈی کا حملہ نہیں ہوتا تاہم بی ٹی اقسام میں 90دن کے بعدان سنڈیوں کا حملہ ہو سکتا ہے، اسی طرح نان بی ٹی اقسام کے پودوں کی موجودگی کی صورت میں بھی یہ سنڈیاں حملہ آور ہوتی ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کاشتکار زرعی ماہرین کی سفارشات کے مطابق کپاس کی پیسٹ سکائوٹنگ کرکے ان سنڈیوں کے تدارک کی طرف خصوصی توجہ دیں تاکہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکےانہوں نے بتایا کہ چتکبری سنڈی کے جسم پر بال اور کالے بھورے دھبے ہوتے ہیں جو پھل آنے سے پہلے نرم کونپلوں میں سوراخ کر کے اندر داخل ہوجاتی ہے۔ اس طرح حملہ شدہ کونپل خشک ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گلابی سنڈی نوزائیدہ حالت میں کپاس کے ریشے کے رنگ کی ہوتی ہے جو بعد میں گلابی ہو جاتی ہے۔ یہ سنڈی پھولوں ، ڈوڈیوں اور ٹینڈوں کو نقصان پہنچاتی ہے جس سے حملہ شدہ ڈوڈیاں کھل نہیں سکتیں اور پھول مدھانی نما شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سنڈی بیجوں میں یا جننگ فیکٹریوں میں موجود کچرا یا کھیتوں کے کنارے پڑی کپاس کی چھڑیوں کے ساتھ ان کھلے ٹینڈوں میں موجود ہوتی ہے، چونکہ یہ کیڑا ٹینڈوں کے اندر ہوتا ہے اس لیے زہر پاشی سے اس کا تدارک بہت مشکل ہے اس لیے کپاس کی آخری چنائی کے بعد پودوں پر موجود ان کھلے ٹینڈوں کو ختم کرنے کے لیے بھیڑ بکریاں چرنے کے لیے چھوڑ دی جائیں اور دیگر ٹینڈوں کو تلف کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنسی پھندے لگا کر اس کی مانیٹرنگ کی جائے اور کپاس پر ڈوڈیاں شروع ہوتے ہیں پی بی رو پ استعمال کیا جائے جو کہ 100دن تک اس کے کنٹرول کے لیے موثر ہے۔انہوں نے لشکری سنڈی اورامریکن سنڈی کے تدارک کیلیے بھی بروقت اقدامات کی ضرورت پرزور دیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.