روپے کی گرتی قدر اور پٹرولیم قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، پیداواری لاگت بڑھنے سے سرمایہ کاری میں کمی، برآمدات دباؤ کا شکار

کراچی: روپے کی قدر میں کمی، خام مال اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمت سمیت عمومی مہنگائی کے سبب صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ مقامی سطح پر پیداوار متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں تیار کی جانے والی مصنوعات بیرون ممالک میں مسابقت کے لائق نہ رہنے کے خدشے کے پیش نظربرآمدات بھی دبائو کا شکار ہیں جس کے باعث نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ دیگر صنعتوں کی طرح فارما انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ایکسپورٹ بھی دبائو کا شکار ہے اور اس شعبے میں کی جانیوالی سرمایہ کاری پر بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق فارما صنعت میں قیمتوں کا تعین 2001کے بعد سے نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے پیداواری لاگت میں بے انتہا اضافہ ہو گیا ہے۔ 2008 سے اب تک صرف براہ راست لاگت میں خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں 96فی صد، کم سے کم اجرت کی مد میں 73 فی صد، چینی کی قیمتوں میں 95 فی صد، پانی کی فراہمی میں 43فی صد، نمک کی قیمتوں میں 106فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگست 2013سے بجلی کے ٹیرف میں 57فی صد مزید اضافہ موثر ہو چکا ہے اور تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اضافہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں مزید اضافے کا پیش خیمہ ہو گا۔ مزید برآں، امریکی ڈالر اور برطانوی پاؤنڈ جیسی اہم کرنسیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی نے خام مال کی درآمدی لاگت میں بھی خاطرخواہ اضافہ کر دیا ہے۔2001 سے اب تک پاکستانی روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 62فی صد، برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں 78 فی صد، یورو کے مقابلے میں 150 فی صد، اورجاپانی ین کے مقابلے میں 106فی صد کم ہو چکی ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کا یہ رجحان مسلسل جاری رہے گا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ، جسے فارما مینوفیکچررز صارفین پر نہیں ڈال سکتے، صنعت پر مزید دباؤ کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستان میںمعیاری ادویات کی برآمد کے بے پناہ امکان کو سامنے رکھتے ہوئے، جس سے کہ قومی خزانے کو اربوں کے محاصل حاصل ہو سکتے ہیں۔ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ یہ واحد صنعت ہے جو کسی مالی معاونت یا سبسڈی کا تقاضہ کیے بغیر ملکی معیشت میں اہم ترین کردار ادا کررہی ہے۔ حکومت کی جانب سے صنعت کی حوصلہ افزائی اور اسے سہولت پہنچانے کے لیے کسی سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک ایسی شفاف اور واضح پالیسی تیار کی جائے جو صارف، صنعت اور حکومت سب کے لیے مفید ہو۔ انڈسٹری کے مطابق ادویات کی قیمتیں حکومتی ریگولیٹری ادارے کی خواہشات کے مطابق طے کی جاتی ہیں اس لیے ان کے لیے زندگی بچانے والی بہت سے ادویات کی تیاری لاگت میں بے انتہا اضافے کی وجہ سے ناممکن ہوتی جا رہی ہے اور فارما صنعت بڑھتے ہوئے ان اخراجات سے سخت نالاں ہے۔

تبصرے بند ہیں.