سونے سے کم نہیں کھو جائے تو غم نہیں مصنوعی زیور مہنگا ہونے سے خریداری میں کمی آگئی
کراچی: سونے کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کے باوجود رواں سال عیدالفطر کے سیزن کے لیے مصنوعی زیورات کی خریداری کے رحجان میں اضافہ نہ ہوسکا۔ مصنوعی زیورات کے تیارکنندگان اور فروخت کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ اور امن وامان کی ناقص صورتحال سے کاروباری اور پیداواری سرگرمیاں متاثر ہیں،مصنوعی زیورات کی مقامی صنعت کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم صبا نے بتایا کہ عالمی ومقامی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کا رحجان مصنوعی زیورات کے کاروبار پر اثرانداز ہوا ہے، رمضان میں کم قیمت مصنوعی زیورات کی خریداری بڑھی ہے لیکن بیوپاری اور تیار کنندگان ناقص امن سے مایوس ہیں ،اندرون ملک اور سندھ کے بڑے بیوپاریوں نے تیار کنندگان سے رابطہ اور مارکیٹوں میں آمدورفت بند کردی ہے،پاکستان میں تیار مصنوعی زیورات کے لیے مثال مشہور ہے کہ ’’سونے سے کم نہیں، کھوجائے تو غم نہیں‘‘ گزشتہ چند ماہ سے سونے کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کے باوجود منجوس، سکہ سے تیار ہونے والے مصنوعی زیورات کی فی تولہ قیمت 100 روپے پر مستحکم ہے۔جبکہ تانبااور پیوٹر سے تیار ہونے والے سیٹ 150 روپے فی تولہ کے حساب سے فروخت کیے جاتے ہیں،بھارتی مصنوعی زیورات 200 روپے تا400 روپے فی تولہ فروخت ہورہے ہیں، رواں سال مقامی انڈسٹری نے عید سیزن پر مصنوعی زیوارات کے ایک ہزار نئے ڈیزائنزمتعارف کرائے ہیں،اولڈ سٹی ایریا میں عدم تحفظ اور سیزن میں سرشام بازاروں کی بندش سے مصنوعی زیورات کی فروخت کم ہوگئی ہے،اولڈسٹی ٹریڈنگ ایریا میں مصنوعی زیورات کی800 سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں قائم ہیں،شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں اور ڈکیتیوں کے سبب خواتین عمومی طور پرمصنوعی زیورات پہنتی ہیں، ملک بھر میں مصنوعی زیورات کی فروخت کا حجم مستحکم ہے لیکن قیمتی دھات کی طرح مصنوعی زیورات بھی جب سے فی تولہ کے حساب سے فروخت ہونا شروع ہوئے ہیں اس وقت سے متوسط اور کم آمدنی کے حامل خاندانوں کے لیے مصنوعی زیورات کا شوق بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ شہر میں عید سیزن پرتجارتی مراکز شاپنگ سینٹرز کے اطراف میں چاندی تانبے سلور اور دیگر کم قیمت دھاتوں کے علاوہ پلاسٹک اورکپڑے سے تیارکردہ مصنوعی جیولری کی فروخت کے ہزاروں عارضی اسٹالز قائم ہوگئے ہیں، ان عارضی اسٹالز میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے جیولری سیٹس، لاکٹ سیٹ، برسلیٹ، نیکلس، انگوٹھیاں، بندے، بالیاں، چین، کڑے، پازیب، چوڑیوں کے علاوہ دیگر مصنوعات فروخت کی جارہی ہیں،بیشتر اسٹال ہولڈرز کا کہنا تھا کہ رمضان کا دوسرا عشرہ شروع ہونے کے باوجود تاحال خریداری سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہوسکا ہے، ان کا کہنا ہے کہ بعد از افطار تجارتی مراکز میں اگرچہ رش ہے لیکن جیولری کے اسٹالوں پر خریدارکم اور دیکھنے والے زیادہ ہوتے ہیں،خواتین عیدکے ملبوسات کی میچنگ جیولری کا انتخاب کررہی ہیں، بعض خواتین ملبوسات کے اعتبار سے نگینوں سے مزین جیولری آرڈرز پر تیار کروارہی ہیں، ورکنگ ویمن بھاری جیولری کے بجائے ہلکے زیورات کی کو ترجیح دیتی ہیں
تبصرے بند ہیں.