3شہریوں کی گمشدگی سے متعلق درخواستوں پر ڈپٹی اٹارنی جنرل و دیگر کو نوٹس
کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس ندیم اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پولیس کانسٹیبل سمیت 3 شہریوں کی گمشدگی سے متعلق علیحدہ علیحدہ دائر درخواستوں پر وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ،ڈی جی رینجرز ،آئی جی سندھ،انچارج سی آئی ڈی اورانچارج ایس آئی یوسے جواب طلب کرلیا ہے۔ فاضل عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیے ہیں، درخواست میں صوبائی محکمہ داخلہ،ڈائریکٹر جنرل رینجرز،آئی جی سندھ،ایس پی لیاری، ایس ایچ او کلری اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاہے کہ درخواست گزار کا بیٹاعلی باقر بلوچ پولیس کانسٹیبل ہے اور 1991سے محکمہ پولیس سے وابستہ ہے اور دوران ملازمت اس کی کارکردگی مثالی رہی ہے تاہم 21 جون 2013کورینجرز اہلکار لیاری کے علاقے میں واقع درخواست گزار کے گھر سے علی باقر بلوچ کو گرفتار کرکے لے گئے مگر کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی گرفتاری ظاہر کی گئی، درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ علی باقر بلوچ کو بازیاب کرایا جائے اور رینجرز اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے مدعا علیہان کو18جولائی کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں،مسمات سیدہ رضوانہ سہیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے شوہرسہیل احمد کو 40سے زائد سیکیورٹی اہلکار گزری میں واقع گھر کے نزدیک پان کی دکان سے گرفتار کرکے لے گئے تھے جس کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی،درخواست میں کہا گیا ہے کہ سہیل احمد پی ٹی سی ایل کا سابق ملازم ہے اور کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں، اس بارے میں بتایا جائے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے۔ ماڈل کالونی کی رہائشی خاتون مسمات ثوبیہ جاوید نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس کا شوہرجاوید منور پی ٹی سی ایل کا ملازم ہے رینجرز اہلکاروں نے 29جون 2013کو گھر پر چھاپہ مارکر جاوید منور کو گرفتار کیااور کسی عدالت میں پیش نہیں کیا، اس ضمن میں متعلقہ پولیس سے بھی رابطہ کیا گیا ہے مگر پولیس اس گرفتاری سے لاعلمی کااظہار کررہی ہے،جاوید منور کو بازیاب کرایاجائے،عدالت نے متعلقہ اداروں کو 17جولائی کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.