حکومت نے گھریلو صارفین کے لئے یکم جولائی سے گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پیٹرولیم ڈویژن نے سمری منظوری کے لئے ای سی سی کو بھجوادی جس میں کمرشل صارفین کے لئے گیس 31فیصد، ماہانہ50 یونٹ والے گھریلوصارفین کے لئے 25 فیصد، 100 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے 50 فیصد، 200 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے 75فیصد، 300 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمت 100 فیصد، 400 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لئے 150 فیصد اور400 یونٹ سے زائد والےگھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمت 200 فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔اوگرا نے مالی سال 20-2019 کے لئے گیس مہنگی کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ تجویز کردہ اضافے کے مطابق پہلے سلیب کے صارفین کا ماہانہ بل 285 روپے سے بڑھ کر 422 روپے ہو جائے گا۔ دوسرے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل 572روپے سے بڑھ کر1,219روپے ہو جائے گا۔ تیسرے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل 2,305 روپے سے بڑھ کر 4,009 روپے ہو جائے گا۔ چوتھے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل3,589 روپے سے بڑھ کر 7,995 روپے ہو جائے گا۔ پانچویں سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل 13,508 روپے سے بڑھ کر14,373 روپے ہو جائے گا۔ذرائع کے مطابق اوگرا نے ملک بھر میں گیس صارفین کی تمام کیٹیگریزکیلئے 31 فیصد اور 20 فیصد تک قیمت میں اضافہ کی تجویز دی تھی۔ ایس این جی پی ایل نے گیس قیمتوں میں 144فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جس پر اوگرا نے اوسط 46 فیصد اضافہ کی اجازت دی۔ اسی طرح ایس ایس جی سی نے گیس قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جبکہ اوگرا نے اوسط 28 فیصد گیس قیمتوں میں آئندہ مالی سال میں اضافہ کی اجازت دی۔اوگرا نے پہلے سلیب کے صارفین کے لئے 18فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ کی سفارش کی۔ دوسرے سلیب کے صارفین کے لئے 29 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ، تیسرے سلیب کے صارفین کے لئے 32 فیصدگیس قیمتوں میں اضافہ، چوتھے سلیب کے صارفین کے لئے 12 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ، پانچویں اور چھٹے سلیب کے صارفین کے لئے 4 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ کی سفارش کی۔ماہرین کا کہنا ہے اوگرا نے گیس قیمتوں میں اضافہ کی اجازت صرف اسلئے دی کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینے میں آسانی ہو کیونکہ حکومت آئی ایم ایف سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے لئے رضامندی کا اظہار کر چکی ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اپنی آمدن کا تخمینہ 1223.7 ارب روپے لگایا ہے جس میں309.5 ارب روپے رواں مالی سال اور گزشتہ مالی سال کا شارٹ فال 165.12 ارب روپے بھی شامل ہے۔
تبصرے بند ہیں.