ہفتہ رفتہ، کاٹن مارکیٹس میں مندی کا رجحان، قیمتیں 400 تک گرگئیں

کراچی: پاکستان میں کاٹن جننگ سیزن قبل ازوقت شروع ہونے، ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے روئی کی محدود خریداری سرگرمیوں کے باعث گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹس میں مندی کا رحجان غالب رہا جو رواں ہفتے بھی برقرار رہ سکتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ڈالر کی قدرمستحکم ہونے سمیت دیگرعوامل کے سبب نیویارک کاٹن ایکس چینج بھی مندی کی لپیٹ میں رہی جسکے زیراثر پاکستانی کاٹن مارکیٹس بھی رہیں، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں شروع ہونے والی بارشیں توقعات سے کافی کم ہونے کے باعث پھٹی کی نئی فصل کی چنائی تیزہونے سے 7جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہوچکی ہیں جس سے نئی فصل کی روئی کی فراہمی شروع ہونے سے روئی کی وافر فراہمی کے باوجود ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری میں عدم دلچسپی کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی نئی فصل کی قیمتیں 7ہزارروپے فی من سے کم ہوکر 6ہزار600روپے فی من تک، روئی کی پرانی فصل کی قیمتیں 200روپے فی من کمی کے بعد 6ہزار600روپے فی من تک جبکہ پھٹی کی قیمتیں 400روپے فی 40کلو گرام کم ہونے کے بعد 2ہزار 700روپے تک گرگئیں۔ انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ توانائی کا بحران ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز آپریشنل نہ ہونے سے روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان سامنے آیا ہے جبکہ معلوم ہوا ہے کہ روئی کی نئی فصل کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی کی ایک اور وجہ اس کا غیر معیاری ہونا بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 4.05سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 92.35سینٹ فی پاؤنڈ، جولائی ڈلیوری کے سودے 6.14سینٹ فی پاؤند کمی کے بعد 85.15فی پاؤنڈ ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 50 روپے فی کینڈی مندی کے بعد 40ہزار200روپے فی کینڈی چائنہ میں 15یوآن فی ٹن کمی کے بعد 19ہزار 935یوآن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من اضافے کے بعد 6 ہزار 500 روپے فی من تک مستحکم رہے ۔میاں احسان الحق نے بتایا کہ دنیا میں کپاس کی درآمد کرنے والے سب سے بڑے ملک چائنہ میں مئی 2013میں 3لاکھ 45ہزار800ٹن روئی درآمد کی ہے جو مئی 2012کے مقابلے میں 31فیصد کم ہے جبکہ چائنہ میں پچھلے 9ماہ کے دوران 3.513ملین ٹن روئی درآمد کی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 17.4فیصد کم ہے جبکہ درآمد ہونے والی یہ روئی زیادہ تر امریکا، بھارت، آسٹریلیا، برازیل اور ازبکستان سے درآمد کی گئی ہے اور حیران کن طورپر پاکستانی کا دوست ہونے کے باوجود چین نے پاکستان سے بہت کم روئی درآمد کی ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق چائنہ 2013-14 ء میں روئی کی صرف 11 ملین بیلز درآمد کریگا جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں ریکارڈ 45 فیصد کم ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک سروے کے مطابق اس وقت پاکستان میں روئی کی پچھلی فصل کی ایک لاکھ سے سوالاکھ تک بیلز ابھی تک جننگ فیکٹریوں میں موجود ہیں اور جنرز کو ان بیلز کی فروخت میں آج کل کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے وفاقی بجٹ 2013-14میں کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی درآمد اور خریدو فروخت کو سیلز ٹیکس سے مکمل طورپر مستثنٰی قراردے دیا ہے جس سے کاٹن جنرز میں خوشی کی لہردوڑ گئی ہے جبکہ انکم ٹیکس کے فیلڈآفیسران کو بھی صنعت کاروں کے بنک اکاؤنٹس تک رسائی اب ختم کر دی گئی ہے، اب صرف ایف بی آر کے چیئرمین اور ایف بی آر کے ممبرزکو بنک اکاؤنٹس تک رسائی ہو گی۔ صنعت کاروں کی اپیل پر وفاقی وزیر خزانہ کے اس اقدام کا بھی پی سی جی اے نے خیر مقدم کیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.