ٹرانسپورٹرز کی 11روزہ ہڑتال کا نقصان پورا کرنے کے لیے گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 50فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ اندرون ملک مال کی ترسیل کے من مانے کرائے طلب کیے جارہے ہیں درآمدی سامان کی کلیئرنس کے لیے درآمد کنندگان منہ مانگے کرائے ادا کرنے پر مجبور ہیں تاہم اضافی کرایوں کا بوجھ بھی صارفین پر ہی ڈالا جائے گا۔ کلیئرنگ فارورڈنگ ایجنٹس کے مطابق ہڑتال کے دوران پورٹ پر رکے ہوئے کنٹینرز کی کلیئرنس سست روی سے جاری ہے کلیئرنگ ایجنٹ اور درآمد کنندگان ٹرانسپورٹرز کی بلیک میلنگ کا شکار ہیں انتظامیہ اور حکومت کو گھٹنوں پر بٹھانے کے بعد ٹرانسپورٹرز نے اب درآمد و برآمد کنندگان کی چمڑی ادھیڑنا شروع کردی ہے۔ اضافی کرایوں کے سبب کاروباری لاگت میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے جس کا تمام اثر اشیا صرف کی قیمتوں میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ اندرون ملک 20فٹ کنٹینرز کی ترسیل کا کرایہ ہڑتال سے قبل 70سے 80ہزار روپے لیا جارہا تھا جو اب بڑھا کر ایک لاکھ 10ہزار سے ایک لاکھ 20ہزار تک پہنچ گیا ہے جبکہ 40فٹ کے کنٹینر کی لاہور ترسیل کا کرایہ 110ہزار سے بڑھا کر 160سے 170ہزار روپے طلب کیا جارہا ہے۔ اس صورتحال میں درآمد و برآمد کنندگان کے ساتھ کلیئرنگ ایجنٹس بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ ایک کلیئرنگ ایجنٹ نے بتایا کہ ہڑتال سے قبل ٹرانسپورٹیشن پر کی جانے والی تمام کیلکولیشن بگڑچکی ہے اور فی کنٹینر اضافی کرایا ادا کرنے سے کلیئرنگ ایجنٹس کو بھی ہر کنسائمنٹ پر نقصان کا سامنا ہے۔ دوسری جانب ہڑتال کے دوران کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ اور شاہراہوں پر رکے ہوئے کنٹینرز سے بھتا خوری نے بھی درآمد و برآمد کنندگان کے نقصان میں اضافہ کیا ہے عاشورہ کی سیکیورٹی کے نام پر کنٹینرز ضبط کرنے کی دھمکی دے کر پولیس کی جانب سے لیے گئے نذرانوں کی قیمت بھی عوام کو ہی بھگتنا پڑیگی۔ ہڑتال کے دوران پھنسنے والے کنٹینرز کی کلیئرنس میں ایک ماہ کا عرصہ لگے گا اس دوران اضافی اخراجات کے سبب مہنگائی کی شدت میں بھی مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
تبصرے بند ہیں.