پاکستان نے گستاخانہ مواد پر اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی )کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو اس حوالے سے خط لکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے او آئی سی کو فوری اجلاس بلایا جائے تاکہ تنازع پر او آئی سی کا موقف سامنے آسکے۔ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی سے کہا ہے کہ جدہ میںہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا او آئی سی کے 6 اراکین سے رابطہ ہوچکا ہے جن سے ہم نے تنازع پر بات کی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیوز کانفرنس سے خطاب سے کچھ دیر قبل ترکی کے وزیر خارجہ سے بھی اس معاملے پر بات ہوئی جنہوں نے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم سینیٹ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف تشریف لائے اور متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی، اقلیتی سینیٹرز نے بھی ہمارے موقف کی حمایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ نیویارک میں کونسل آف فارن منسٹرزکے فورم پربھی معاملہ اٹھاوں گا، گستاخانہ مواد کے معاملے پر ہر فورم سے رجوع کیا۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ گستاخانہ مواد کے خلاف اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے بھی رجوع کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے بات کرکے بھی پاکستان کے جذبات سے آگاہ کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ گستاخانہ موادسے ہماری حکومت کا تعلق نہیں، یہ ایک انفرادی فعل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اظہار آزادی رائے کے باعث وہ کچھ نہیں کر سکتے، ایک فرد کی اس حرکت پر قانونی راستہ اختیار کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا ہے اس مسئلے پریک زباں ہوکرہی صحیح طریقے سے موقف اپنایا جاسکتا ہے، میں تمام علما ومشائخ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے جذبات سے آگاہ ہیں،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر سب کا موقف ایک ہے ۔ ہم نے ایوان میں اس معاملے کو ر کھا اور ناموس رسالت ۖ کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے ۔ اقلیتی ارکان نے بھی گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر آواز اٹھائی ہے ۔ اسلامی ممالک کو اس معاملے پر ایک ہونا پڑے گا ۔ ہم پاکستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت ان کے جذبات سے غافل نہیں ہے۔ ترکی کے وزیرخارجہ نے میر ے ساتھ فون پر گفتگومیں پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں اس معاملے کو اٹھایا جائے گااور اس کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہم نے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل اور یورپی یونین سے رجوع کیاہے ۔ یور پ ماضی جیسا نہیں رہا ۔ آج یورپ میں لاکھوں مسلمان ہیں جو وہا ں بستے ہیں ۔ ان کے جذبات بھی ایسے ہی ہیں جیسے ہمارے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یورپ کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ اگر انہوں نے مسلم امہ کے جذبات کو اس طرح روندنا جاری رکھا تو ان کے اپنے شہربھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ آزادی اظہار رائے کی کچھ حدود ہوتی ہیں اور ان کو پامال نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپ میں ہولو کاسٹ پر بات کی جائے تو ایک طبقے کے جذبات متاثر ہوتے ہیں اوراس پر یورپ نے قانون سازی کررکھی ہے یہی معاملہ مسلم امہ کے جذبات کا بھی ہے ۔
تبصرے بند ہیں.