گرفتارپاکستانی خاتون نزہت جہاں بھارتی حکام سے موت کی بھیک مانگنے پر مجبور

نئی دہلی: بھارتی حکام نے 30 سالہ ازدواجی زندگی اور پوتوں نواسوں کو دیکھ دیکھ کر نہال ہونے والی پاکستانی خاتون نزہت جہاں کو اس حال پر پہنچا دیا ہے کہ اب وہ ان سے اپنی موت کی بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی ہیں ۔ بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں 30سالہ ازدواجی زندگی گزارنے کے بعد بھی بھارت نے نزہت جہاں کو اپنا شہری تسلیم ہی نہیں کیا اور اب وہ ملک بدری کے لئے ایک دارالامان میں حکام کی نظر عنایت کی منتطر ہے،دہلی کے سیتا رام بازار میں رہائشی محمد گلفام کا کہنا ہے کہ نزہت جہاں سے ان کی شادی 30 برس قبل اس وقت ہوئی جب وہ صرف 17 برس کی تھیں ، گزشتہ 30 برسوں میں انہوں نے اسی طرح زندگی گزاری جیسے ایک عام بھارتی گزارتا ہے لیکن اچانک وہ ہوا جو انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا ، بھارتی حکام آئے اور نزہت جہاں کو گرفتار کرکے لئے گئے ، بھارتی عدالت نے انہیں 6 دن قید اور پھر ملک بدری کا حکم سنادیا۔ محمد گلفام کا کہنا تھا کہ جب نزہت جہاں نے اپنی سزا کی مدت پوری کی تو انہیں ’’نرمل چھایا‘‘ نامی ایسے دارالامان میں منتقل کردیا گیا جو دنیا کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے بھی خوفناک جگہ ہے ، نرمل چھایا میں نہ تو انہیں مناسب سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی انہیں اپنوں سے ملاقات کی اجازت ہے، گزشتہ ملاقات میں تو نزہت جہاں نے یہ تک کہہ دیا ہے کہ بھارتی حکام انہیں مار دیں یا پھر پاکستان میں اپنے بوڑھے والدین کے پاس بھیج دیں لیکن یہاں نہ رکھیں۔ نزہت جہاں کے بیٹے گل شیر کا کہناہے کہ ان کی والدہ نے پاکستان میں جتنا وقت نہیں گزارا اتنا وہ بھارت میں رہیں ہیں وہ آخری بار اپنے والدین سے ملنے بھی1992 میں گئی تھیں جس کو بھی21 برس ہوگئے لیکن اس کے باوجود ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک بدترین ہے، وہ اپیل کرتے ہیں کہ بھارتی حکام ان کے حال پر رحم کریں۔

تبصرے بند ہیں.