برلن (مانیٹر نگ ڈیسک)ان دنوں کووڈ 19 کے ساتھ ساتھ جرمن میڈیا کا مرکزی موضوع گوشت کی صنعت میں کام کرنے والوں کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ مذبح خانوں میں پھیلنے والا کورونا وائرس اور اس کے سبب پیدا ہونیوالی مہلک بیماری کووڈ 19 ہے۔ جرمنی کی پانچ ریاستوں میں قریب 800 پولیس اہلکاروں نے 40 مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ اس کارروائی کا نشانہ جو کمپنیاں بنیں ان پر یہ الزام عائد ہے کہ وہ جعلی دستاویزات کے ذریعہ مشرقی یورپ سے ورکرز کو جرمنی لاتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے نام ابھی تک ظاہر نہیں کیے گئے تاہم جرمن پولیس کے ایک ترجمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایاحکام چند اندھیرے مقامات پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔رواں برس جہاں جرمنی کی مختلف صنعتوں کو کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کے سبب بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، وہاں میٹ انڈسٹری سے متعلق چند ایسے حقائق سامنے آئے ہیں جن کا تعلق براہ راست غیر فانونی تارکین وطن ورکرز اور ان کی روزمرہ زندگی کی تشویشناک صورتحال سے ہے۔ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ سے یورپ کے دیگر ممالک کی طرح جرمن کاروبار اور صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی اور حکام کی نگاہیں اْن ‘ہاٹ اسپاٹس‘ پر پڑنا شروع ہوئیں جن پر اب تک نہ تو حکومتی انتظامیہ نہ ہی حفظان صحت کے نگراں اداروں کی کوئی خاص توجہ تھی۔جرمنی کی گوشت کی صنعت کے معاملات دیگر صنعتوں کے مقابلے میں زیادہ حساس تصور کیے جاتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں سے ایک کا تعلق جرمنی کی تارکین وطن کارکنوں سے متعلق پالیسی سے ہے۔ دوسرے یہ کہ مذبح خانوں میں حفظان صحت کے اصولوں اور قوائد کو اگر نظر انداز کیا جانے لگے تو معاشرے میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ اور صحت عامہ کے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔ بالآخر حکام کو سختی سے صورتحال کا نوٹس لینا پڑتا ہے اور بسا اوقات ایسے حقائق سامنے آتے ہیں جو حکام اور عوام دونوں کے لیے پریشان کن ہوتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.