اسلام آباد:سپریم کورٹ میںشاہ رخ جتوئی اورساتھی مجرمان کی عمرقیدکیخلاف اپیل پرسماعت ہوئی،جسٹس مظاہرنقوی نے استفسارکیا کہ شاہ رخ جتوئی کیخلاف اصل کیس تودفعہ 302 کاتھا،عدالت نے پوچھا کہ جب قتل پرراضی نامہ ہوگیاتودہشتگردی کیسے برقراررہ سکتی ہے؟اگرشاہ زیب صرف زخمی ہوتاتودہشتگردی کی دفعہ بھی نہ لگتی،سندھ حکومت بتائے کیادہشتگردی کی دفعہ الگ سے برقراررہ سکتی ہے؟پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے بتایا کہ شاہ رخ جتوئی کیخلاف دہشتگردی کاکیس نہیں بنتا،سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ کافیصلہ واضح ہے،وکیل نے کہا کہ راضی نامہ ہونے کے باوجودمجرم شاہ رخ 8سال سے جیل میں ہے،عدالت نے استفسارکیا کہ انسداددہشتگردی قانون میں کہاں لکھاہے کہ راضی نامہ نہیں ہوسکتا،وکیل شاہ رخ جتوئی نے کہا عدالت یہ قراردے توبہت لوگوں کابھلاہوجائےگا، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ایساکوئی فیصلہ کرنے کاارادہ نہیں رکھتی،دہشتگردی اورقتل دوالگ الگ جرائم ہیں،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ دہشتگردی کے کیس میں سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،عدالت نے کہا کہ کیاسڑک پرکسی کوکلاشنکوف سے قتل کرنادہشتگردی نہیں ہوگی؟وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میری رائے میں یہ دہشتگردی ہے لیکن عدالتی فیصلے کے مطابق نہیں ہے،مقتول کے اہلخانہ راضی نامہ کرکے آسٹریلیامنتقل ہوچکے،عدالت نے کہا کہ جوسوال اٹھائے ہیں ان پرفریقین کومزیدتیاری کاموقع دیتے ہیں،ضروری ہواتوعدالتی معاون مقررکرکے لارجربنچ کی درخواست کریں گے،عدالت نے مزیدسماعت10 مارچ تک ملتوی کردی۔
تبصرے بند ہیں.