کمشنر انشورنس پر الزامات بے بنیاد ہیں، ایس ای سی پی

کراچی: سیکیورٹیزاینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے قانون کے مطابق اپنی انضباطی ذمے رایاں ادا کرتے ہوئے انشورنس سیکٹر کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے اور ریگولیٹری قوانین اور قواعد کی خلاف ورزی پر کئی تکافل اور بیمہ کمپنیوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔ پالیسی ہولڈروں کے سرمائے کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں بعض انشورنس کمپنیوں کی جانب سے ایس ای سی پی اور خاص طور پرکمیشن کے کمشنر انشورنس کے خلاف میڈیا میں مذموم مہم شروع کر دی گئی، بعض انشورنس کمپنیوں کی جانب سے ایس ای سی پی کمشنر انشورنس پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں جن کا مقصد ایس ای سی پی کی جانب سے انشورنس کے شعبے کی بہتری کے لیے شروع کی جانے والی اصلاحات کے عمل پر اثرانداز ہونا ہے۔ واضح رہے کہ کمشنر انشورنس کی کردار کشی پر مشتمل ایک من گھڑت پٹیشن بھی دائر کی گئی جو عدالت کی طرف سے بے بنیاد قرار دے کے مسترد قرار دی جا چکی ہے۔کمشنر انشورنس آصف عارف پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اوراس مذموم مہم کا حصہ ہیں جو کمشنر انشورنس پر دبائو ڈالنے اور ان کی کردار کشی کے لیے شروع کی گئی۔ ایس ای سی پی وضاحت کرنا چاہتا ہے کہ کمشنر انشورنس ایس ای سی پی میں بطور کمشنر تعینات ہونے سے پہلے انشورنس اور تکافل کمپنیوں سے تمام کاروباری روابط ختم کر چکے تھے ۔ اور وہ، یا ان کے خاندان کا کوئی فرد کسی بھی انشورنس کمپنی سے وابستہ نہیں ہے، انشورنس سیکٹر کا ریگولیٹری ادارہ ہونے کے ناطے ایس ای سی پی انشورنس سیکٹرکے تمام شراکت داروں کے مفادات کا یکساں تحفظ کرتا ہے اور ایس ای سی پی کے قوانین ایک ضابطے کے مطابق بنائے جاتے ہیں اور ان میں کسی قسم کی کوئی تخصیص نہیں کی جاتی، مزید برآں قوانین اور قواعد بناتے وقت تمام شراکت داروں کی مشاورت کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے تاکہ انڈسٹری کے فروغ کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔

تبصرے بند ہیں.