کرکٹ بورڈ نے مستقبل کے قائد کی تلاش شروع کردی

ابو ظبی: کرکٹ بورڈ نے مستقبل کے قائد کی تلاش شروع کردی، مصباح الحق کا کہنا ہے کہ باصلاحیت نوجوان کا انتخاب اور اسے مکمل اعتماد دینا ہمارے لیے بہت بڑا ٹاسک ہے۔ ٹیم میں شامل 7، 8 نوجوان پلیئرز میں سے کسی ایک کی قیادت کے امیدوار کے طور پر نشاندہی نہیں کی جا سکتی، اگلے 10 برس تک کیلیے نوجوانوں کی ٹیم تیار کرنا میرا مقصد ہے، فی الحال کرکٹ سے کنارہ کش ہونے کا کوئی پروگرام نہیں، کھلاڑیوں کی پرفارمنس میں بہتری کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر بنانا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک ویب سائٹ کو انٹرویو میں کیا۔ مصباح الحق اس وقت 39 برس کے ہیں، بورڈ کی جانب سے قیادت کیلیے ان پر مسلسل اعتماد سے یہ سوال پیدا ہونے لگاکہ کیا وہ ورلڈ کپ 2015 میں ٹیم قیادت کا بوجھ اٹھا پائیں گے یا نہیں۔ اس بارے میں مصباح کا کہنا ہے کہ میں نے ابھی بہت دور کی نہیں سوچی، میں اب بھی ویسے ہی ذوق وشوق سے کرکٹ کھیل رہا ہوں جیسے پہلے کھیلتا تھا۔میں نہیں جانتا کہ کب تک کھیل پاؤں گا مگر کرکٹ میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوششیں جاری رکھوں گا، میں نوجوان پلیئرز کی ایک ایسی ٹیم تیار کرنا چاہتا ہوں جو اگلے 8 سے 10 برس تک پاکستان کیلیے اچھا پرفارم کرسکے، اس کا ہدف صرف ورلڈ کپ 2015 نہیں بلکہ اس سے کہیں آگے ہوگا۔ مصباح الحق نے کہا کہ بورڈ نے قیادت کے لیے موزوں امیدوار کی تلاش شروع کردی، کچھ پلیئرز سامنے آئے اور اچھا پرفارم بھی کررہے مگر انھیں مستقل مزاجی لانے کی ضرورت ہے، ٹیم، مینجمنٹ اور کرکٹ بورڈ کے ناطے سے ہم سب کیلیے کسی کو منتخب کرنا اور اسے اعتماد دینا بہت بڑا ٹاسک ہے۔ موزوں امیدوار کے بارے میں سوال پر مصباح نے کہا کہ اس وقت ٹیم میں مجھ سمیت یونس خان، سعید اجمل اور شاہد آفریدی ہی سینئر ہیں، باقی سب کی عمریں ایک دوسرے کے قریب ہیں، اب ان میں سے جواچھا پرفارم کرے وہ نظروں میں آئے گا میرے لیے کسی ایک کا نام لینا ممکن نہیں ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ میں ہمیشہ صورتحال کے مطابق کھیلتا ہوں، قیادت آسان کام نہیں، یہاں پر ایک خراب میچ سے شائقین بھڑک اٹھتے ہیں، کھلاڑیوں کی پرفارمنس میں بہتری کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر بنانا ہوگا۔

تبصرے بند ہیں.