لاہور:
کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور کامیاب ہوگیا۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ راہداری سے متعلق بعض معاملات پر اب بھی اختلافات ہیں جس کی تفصیلات نہیں بتاسکتا تاہم مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا بڑی کامیابی ہے۔
بھارت سے واپسی کے بعد ترجمان دفترخارجہ نے واہگہ بارڈرپرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرتارپور راہداری کے طریقے اورمسودے سے متعلق پہلی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، بعض معاملات پر بدستور اختلافات ہیں جس کی تفصیلات نہیں بتاسکتا۔ آج پہلے اجلاس میں کرتارپور صاحب میں زائرین کی آمدورفت کی سہولت سے متعلق غور ہوا۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ 2 اپریل کوکرتارپورراہداری سے متعلق ملاقات واہگہ بارڈر پر ہوگی، مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا بڑی کامیابی ہے کیونکہ بھارت کے ساتھ کبھی بھی مشترکہ اعلامیہ طویل عرصے سے جاری نہیں ہوا۔
اعلامیے کے مطابق مجوزہ معاہدے کی فراہمی اور کرتارپورراہداری کے کام کو تیزترکرنے پر اتفاق ہوا، تکنیکی سطح پر بھی دنوں ممالک کے ماہرین کے درمیان بات ہوئی، کرتار پور راہداری ویزا فری کوریڈورہے اس کیلیے ویزے کی شرط نہیں۔
روانگی سے قبل ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو بہت اہمیت دیتا ہے اور بابا گرونانک دیو جی کا مزار سکھ برادری کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، پاکستان نے کرتارپور کوریڈور کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، کرتارپورراہداری پرمذاکرات کے لیے بھارت جارہے ہیں اوریہ مذاکرات کرتارپورراہداری کھولنے سے متعلق ہی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ہماری سوچ ہے کہ ایک شجر ایسا لگایا جائے کہ ہمسائے کے گھر میں سایہ جائے، ہمارا کرتارپورراہداری پراجلاس میں جانا مثبت ہمسائیگی کی طرف قدم ہے، ہم مذاکرات مثبت پیغام کےساتھ جارہے ہیں، امید ہے بھارت بھی قدم آگے بڑھائے گا اور دفترخارجہ کرتارپورراہداری پراجلاس وزیراعظم کے وژن کاعکاس ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل نے مزید کہا کہ منصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر2018 کو رکھا گیا جس کی تکمیل نومبر2019 میں ہوجائے گی، پاک بھارت کشیدگی میں کمی خطے کے امن کے لیے ضروری ہے، کرتارپورراہداری سے سکھ برادری کوسہولت اوردونوں ملکوں کے درمیان امن بھی ہوگا۔
تبصرے بند ہیں.