کراچی: ماہ اگست میں 294 افراد قتل و غارت کا نشانہ بنے

پولیس اور رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن ، محاصرے اور اسنیپ چیکنگ کے باوجود شہر میں بدستور موت کا رقص جاری ہے ، پولیس اور رینجرز دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے سامنے بے بس ہوگئی جس کا خمیازہ شہریوں کو موت کی صورت میں برداشت کرنا پڑا ۔گزشتہ ماہ اگست میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے ، بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں میں مجموعی طور پر 294 افراد جاں بحق ہوگئے ، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جانے والوں میں پاک فوج کے 3 جوان ، پولیس افسران و اہلکار ، ماں اور بیٹا ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عہدیدار و کارکنان بھی شامل ہیں ، گزشتہ ماہ شہر دستی بم اور کریکر دھماکوں سے بھی گونجتا رہا اور اس دوران ملزمان کی جانب سے 20 سے زائد حملوں میں 45 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ۔ یکم اگست کو شہر کے مختلف علاقوں میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ، 2 اگست کو 3 افراد، 3 اگست کو 5 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا۔ 4 اگست کو8 افراد ، 5 اگست کو 8 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ عزیز آباد میں دستی بم سے حملہ کیا گیا۔ 6 اگست کو 6 افراد نشانہ بنے جبکہ کلفٹن ، ڈیفینس اور گلشن اقبال میں واقع 5 شراب خانوں پر دستی بموں سے حملے کیے گئے۔ 6 اگست کی رات کو ہی لیاری میں فٹبال میچ کے بعد جانے والوں کو موٹر سائیکل بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس میں بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے ۔ 7 اگست کو پولیس اہلکار سمیت 8 افراد ، 8 اگست کو 2 افراد مارے گئے ، 9 اگست عیدالفطرکے موقع پر ایک پولیس اہلکار سمیت ، 10 اگست کو4 ، 11 اگست کو پولیس اہلکار سمیت 8 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ جس میں 2 مغوی افراد کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ 12 اگست کو 10، 13 اگست کو 8 افراد ہلاک ہوئے جکہ عزیز آباد میں جماعت خانے پر دستی بم حملے میں ماں اور بیٹا جاں بحق جبکہ 45 افراد زخمی ہوگئے۔ 14 اگست یوم جشن آزادی پر بھی قاتل دنداناتے رہے اور انھوں نے 6 افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔ 15 اگست کو 9 افراد ٹارگٹ کلرز کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ اسی روز گلستان جوہر سفاری پارک میں اراضی کا قبضہ دوسرے گروپ کو دینے پر شروع ہونے والا تنازعہ خونی پولیس مقابلے کی شکل اختیار کر گیا جس میں ملزمان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی قاسم غوری اور اے ایس آئی آصف اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے 3 ملزمان بھی مارے گئے۔ 16 اگست کو7 ، 17 اگست کو 8 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اسی روز سچل کے علاقے میں پیپلز پارٹی کے رہنما کے گھر دستی بم سے حملہ ہوا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 18 اگست کو 6جبکہ 19 اگست کو 12 افراد قتل کر دیے گئے جن میں سے 5 افراد کو اغوا کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا گیا اور ان کی لاشیں مختلف مقامات پر پھینک دی گئیں۔20 اگست کو 10 اور21 اگست کو 16 افراد زندگی کی بازی ہارے۔22 اگست کو ضمنی انتخاب کے موقع پر 8 افراد کو موت کی نیند سلاد دیا گیا جبکہ اسی روز عوامی کالونی کے علاقے کورنگی 6 نمبر رینجرز ہیڈ کوارٹر کے قریب الیکشن ڈیوٹی سے واپس جانے والے والے پاک فوج کے ٹرک کو دہشت گردوں نے بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا جس میں ایک فوجی جوان سمیت 2 افراد جاں بحق جبکہ 10 فوجی جوان سمیت 19 افراد زخمی ہوگئے تھے بعدازاں زخمی ہونے والے فوجی جوانوں میں سے 2 زخمی دوران علاج دم توڑ گئے۔ 23 اگست کو18 ، 24 اگست کو 8 ، 25 اگست کو اہلسنت والجماعت کے ترجمان مولانا اکبر سعید فاروقی سمیت 13 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ 26 اگست کو پولیس اہلکار سمیت 6 ، 27 اگست کو 17 ،28 اگست کو پولیس اہلکار سمیت 9 ، 29 اگست کو پیش امام سمیت 13 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا جبکہ اسی روز فیروزآباد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 میں جیولرز کے بنگلے پر بھتہ خوروں کی جانب سے دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے۔ 30 اگست کو 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ کلفٹن کے علاقے میں جیولر کے بنگلے پر بھتہ خوروں نے دستی بم سے حملہ کیا۔ 31 اگست کو مجموعی طور پر خاتون سمیت11 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جس میں شاہ لطیف ٹاؤن میں کلینک پر فائرنگ سے مرنے والے ڈاکٹر سمیت 4 افراد بھی شامل ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں میں 277 افراد جاں بحق جبکہ بم دھماکوں اور دستی بم حملوں میں 3 فوجی جوانوں ، ماں اور بیٹا سمیت 17 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ۔

تبصرے بند ہیں.