کراچی: کراچی اسٹاک ایکس چینج منگل کو زبردست تیزی کے بعد بدھ کو مندی کا شکار ہوگئی جس کی بڑی وجہ غیرملکیوں سمیت مقامی انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے منافع کا حصول بتایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ غیرملکی سرمایہ کاروں نے کافی عرصے کے بعد مارکیٹ سے سرمائے کاانخلا کیا، مندی کے باعث 43 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 14 ارب94 کروڑ97 لاکھ57 ہزار 11 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ کیپٹل مارکیٹ میں کاروباری رحجان عدم تسلسل پر مبنی ہے جسکی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے خوفزدہ ہیں اور وہ ان حالات میں سرمایہ لگانے سے گریز کررہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کو کاروبار شروع ہونے کے نصف گھنٹے میں 200 پوائنٹس کی تیزی رونما ہوئی لیکن اس کے چند لمحوں بعد ہی مارکیٹ میں مندی چھاگئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ فی الوقت بغیرکسی سمت کے چل رہی ہے جس کی وجہ سے تمام شعبہ جات کھل کرسرمایہ نہیں لگارہے ہیں بلکہ بیشتر شعبے نئی حکومت کے قیام کے منتظر ہیں تاکہ نئی حکومت کی کیپیٹل مارکیٹ سے متعلق پالیسی واضح ہونے کے بعد وہ اپنی کاروباری ترجیحات کا تعین کرسکیں، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر62 لاکھ55 ہزار444 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر210.35 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی21700 کی نئی تاریخ حد بھی عبور ہوگئی تھی۔
تبصرے بند ہیں.