چینی سفیر ژاؤ جنگ کا کہنا ہے کہ چین نے پاکستان کو چھ ارب ڈالرز قرض دیا جن پر سود صفر ہے اور سی پیک کو سبوتاژ کرنے والے عناصر ترقی کے مجرم ہیں جبکہ بھارت سمیت کوئی بھی ملک سی پیک میں شریک ہوسکتا ہے۔چینی سفیرژاؤ جنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم پربریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کاروبارکو آسان بنانے کی کاوشوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کے نجی شعبے کوترقی دینے میں مدد کریں گے، پاکستان، چین تجارت میں بڑا عدم توازن موجود ہے، سی پیک مشترکہ اور باہمی فوائد پر مبنی منصوبہ ہے، دوطرفہ تجارت چین کے حق میں ہے، پاکستان اورچین کے مابین قابل بھروسہ شراکت داری موجود ہے، پاکستان سی پیک ہی نہیں ہرلحاظ سے چین کیلئے اہم ترین ملک ہے، پاکستان کی ترقی چین کی ترقی ہے اور پاکستان ہمارا اہم شراکت دارہے۔چینی سفیرکا کہنا تھا کہ سیاسی، دفاعی، ثقافتی، کھیل، معاشی شعبہ میں تعاون بڑھارہے ہیں، آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے فیزپرجلد کام مکمل ہونے جارہا ہے، ایک سڑک، ایک راستہ منصوبے میں 115 ممالک، تنظیموں کے ساتھ معاہدے ہوئے، وزیراعظم کے دورے کے دوران فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے دوسرے مرحلہ پربات ہوگی جب کہ رشکئی میں پہلا خصوصی اقتصادی زون تک قائم کیا جا رہا ہے۔ رشکئی اسپیشل اکنامک زونزمیں 20 صنعتیں مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کرلگائی جارہی ہیں۔ژاؤ جنگ نے کہا کہ پاکستانی منڈیوں میں چین کا حصہ 65 فیصد ہے، اگلے مرحلے میں پاک چین صنعتی تعلقات کوفروغ دیا جائے گا، جوائنٹ ونچرزپر کام کیا جائے گا، فیصل آباد میں بھی اسپیشل اکنامک زون قائم کیا جا رہا ہے، اسلام آباد میں ٹیکنالوجی اسپیشل اکنامک زون قائم کیا جائے گا اورغربت کے خاتمے کے لئے چین 3 ماڈل ویلج قائم کرے گا، سی پیک کو سبوتاژ کرنے والے عناصر ترقی اور معیشت کے مجرم ہیں۔چینی سفیرنے کہا کہ چین سماجی ترقی کے شعبے میں ایک ارب ڈالرزخرچ کرے گا، زرعی شعبے میں بہتری کے لئے کاشتکاروں کوتربیت دی جائے گی، زراعت کے شعبے میں ترقی کے لئے تعاون بڑھایا جائے گا، نیوٹیک کے ساتھ مل کر ہنرمندی کی تعلیم و تربیت دی جائے گی جب کہ پاکستانی طلباُ کو اگلے تین سالوں میں 20 ہزار وظائف دیئے جائیں گے۔ژاؤ جنگ نے کہا کہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی کامیابی بہت اہم ہے، افغانستان میں افغانوں کے درمیان مذاکرات کے حامی ہیں، سی پیک کی کامیابی کے لئے افغانستان سمیت خطے میں امن اہم ہے، طالبان اورامریکا کے درمیان دوحہ مزاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔چینی سفیر نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں سی پیک کے 22 منصوبوں پرکام کیا گیا، چین اب تک سی پیک منصوبوں پر19 ارب ڈالرز خرچ کرچکا ہے، سی پیک پر13 ارب ڈالرز کمرشل قرضے لئے گئے ہیں، سی پیک منصوبوں کی وجہ سے پاکستان پرچینی قرضے نہیں بڑھ رہے، چین نے چھ ارب ڈالرز قرض فراہم کیا اور ان پر سود صفر ہے، حکومتوں کے درمیان منصوبوں کے لئے رقوم رعایتی قرضوں پر فراہم کی جارہی ہے۔ژاؤ جنگ نے مزید کہا کہ کراچی سرکلرریلوے اہم منصوبہ ہے جس کے فنانشل پہلووں پرغورہورہا ہے، سی پیک میں شرکت کے لئے خطے کے دیگرممالک کا خیرمقدم کرتے ہیں، سی پیک میں تیسرے ملک کی شمولیت کے لئے اصول وضع کئے گئے ہیں، بھارت پر واضح کیا ہے سی پیک معاشی منصوبہ ہے جس میں کوئی بھی ملک شریک ہوسکتا ہے، تیسرے ملک کی شمولیت پاکستان اورچین دونوں کے لئے فائدہ مند ہونی چاہئے، جس وقت پاکستان اور چین مناسب سمجھیں گے، اسی وقت تیسرے ملک کو شامل کیا جاسکتا ہے جب کہ پی ٹی آئی حکومت میں سی پیک پر کام کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
تبصرے بند ہیں.