لندن: چیمپئنز ٹرافی کی آخری جنگ کا بگل بج گیا، دنیا کی8 ٹاپ ٹیمیں 18 دنوں میں اپنا زور بازو آزمائیں گی۔ ایونٹ کی رنگینیوں پر فکسنگ کا غبار بھی چھایا رہے گا، پاکستان نئی تاریخ رقم کرنے کیلیے بے چین ہے، آسٹریلیا کی نگاہیں ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک پر مرکوز ہیں، انگلینڈ اپنی سرزمین پر میدان مارنے کا خواہاں ہے، پہلا معرکہ جمعرات کو کارڈف میں بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوگا، کرپشن الزامات میں گھری بھارتی ٹیم دامن پر لگے داغوں کی ’صفائی مہم‘ کا آغاز کرے گی، پرانے کھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں دھونی کا نئے ہتھیاروں پر انحصار ہوگا۔ دوسری جانب پروٹیز کو بھی اپنے آزمودہ اسٹارز کا ساتھ حاصل نہیں ہے، ہاشم آملا اور پال ڈومنی پر توقعات کا زیادہ انحصار ہوگا، سائیڈ اسٹرین نے اسپیڈ اسٹار ڈیل اسٹین کی شرکت مشکوک بنا دی۔ تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے ساتویں اور آخری ایڈیشن کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے سائے میں جمعرات سے انگلینڈ میں آغاز ہورہا ہے،یہ ایونٹ1998 میں شروع ہوا، ابتدائی دو ایڈیشنز بنگلہ دیش اور کینیا میں کرکٹ کو فروغ دینے کے مقصد کیلیے منعقد کیے گئے، مگر بعد میں اس ٹورنامنٹ نے بھی بڑے ممالک کا رخ کرلیا۔ پہلے ایونٹ میں فتح کا تاج جنوبی افریقہ کے سرسجا، 2000 میں ٹائٹل نیوزی لینڈ کے نام رہا،2002 میں سری لنکا میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ کا فاتح میزبان اور بھارت کو مشترکہ طور پر قرار دیا گیا۔ 2004 میں انگلینڈ میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں فتح ویسٹ انڈیز کا مقدر ٹھہری، 2006 اور 2009 میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی مگر یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب کینگروز کی ایک روزہ کرکٹ پر بادشاہت قائم تھی، اب ان کا اس فارمیٹ میں پرچم سرنگوں ہوچکا لیکن پھر بھی اپنی فائٹنگ اسپرٹ اور مہارت کی وجہ سے آسٹریلیا کی نگاہیں ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک پر مرکوز ہیں۔ پاکستان پول بی میں شامل جسے خطرناک ٹیموں کی موجودگی کے وجہ سے گروپ آف ڈیتھ قرار دیا جارہا ہے۔
تبصرے بند ہیں.